كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ صِفَةِ الْحَجِّ وَدُخُولِ مَكَّةَ صحيح وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - أَنَّهُ كَانَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الدُّنْيَا، بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ عَلَى أَثَرِ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَتَقَدَّمُ، ثُمَّ يُسْهِلُ، فَيَقُومُ فَيَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَةَ، فَيَقُومُ طَوِيلًا، وَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يَرْمِي الْوُسْطَى، ثُمَّ يَأْخُذُ ذَاتَ الشِّمَالِ فَيُسْهِلُ، وَيَقُومُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، ثُمَّ يَدْعُو فَيَرْفَعُ يَدَيْهِ وَيَقُومُ طَوِيلًا، ثُمَّ يَرْمِي جَمْرَةَ ذَاتِ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي وَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا، ثُمَّ يَنْصَرِفُ، فَيَقُولُ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَفْعَلُهُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل
باب: حج کا طریقہ اور مکہ میں داخل
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ (مسجد خیف کے) سب سے قریبی جمرے کو سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری مارتے وقت تکبیر کہتے‘ پھر آگے تشریف لے جاتے اور نرم جگہ (میدان میں) آکر کھڑے ہو جاتے اور قبلہ رخ ہو کر طویل قیام فرماتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے‘ پھر جمرۂ وسطیٰ (درمیانی جمرے) کو کنکریاں مارتے‘ پھر بائیں جانب ہو جاتے اور نرم جگہ (میدان) میں آکر قبلہ رخ کھڑے ہو جاتے‘ پھر اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور دعا کرتے ہوئے طویل قیام فرماتے۔ اس کے بعد جمرۂ عقبہ کو کنکریاں وادی کی نچلی جگہ سے مارتے مگر وہاں قیام نہ فرماتے‘ پھر واپس تشریف لے آتے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمروں کو کنکریاں مار کر وہیں کھڑے نہ رہتے بلکہ وہاں سے چل کر میدان میں آکھڑے ہوتے اور پورے اطمینان کے ساتھ قبلہ رخ ہو کر طویل دعا فرماتے‘ لہٰذا کنکریوں کے مارے جانے کے بعد وہیں کھڑے نہیں رہنا چاہیے بلکہ میدان میں کھلی جگہ آ کر ہاتھ اٹھا کر طویل دعا کرنی چاہیے۔ اس طرح حاجی ہجوم کی زد سے بھی محفوظ رہے گا۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الحج، باب إذا رمي الجمرتين يقوم مستقبل القبلة ويسهل، حديث:1751.
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمروں کو کنکریاں مار کر وہیں کھڑے نہ رہتے بلکہ وہاں سے چل کر میدان میں آکھڑے ہوتے اور پورے اطمینان کے ساتھ قبلہ رخ ہو کر طویل دعا فرماتے‘ لہٰذا کنکریوں کے مارے جانے کے بعد وہیں کھڑے نہیں رہنا چاہیے بلکہ میدان میں کھلی جگہ آ کر ہاتھ اٹھا کر طویل دعا کرنی چاہیے۔ اس طرح حاجی ہجوم کی زد سے بھی محفوظ رہے گا۔