كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ صِفَةِ الْحَجِّ وَدُخُولِ مَكَّةَ صحيح وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَا: لَمْ يَزَلِ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل
باب: حج کا طریقہ اور مکہ میں داخل
حضرت ابن عباس اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم دونوں سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرۂ عقبہ کو کنکری مارنے تک تلبیہ کہتے رہے۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
راوئ حدیث: [حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما ] ان کی کنیت ابومحمد یا ابوزید تھی۔ اسامہ کے ’’ہمزہ‘‘ پر ضمہ ہے: نسب نامہ اس طرح ہے: اسامہ بن زید بن حارثہ بن شراحیل کلبی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے‘ محبوب‘ آزاد کردہ غلام اور آزاد کردہ غلام کے بیٹے تھے۔ ان کی والدہ محترمہ ام ایمن رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی والدہ تھی۔ آپ نے اپنی وفات سے چند دن قبل انھیں ایسے لشکر کا سربراہ مقرر فرمایا جس میں اکابر صحابۂ کرام ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما جیسے جلیل القدر لوگ بھی شامل تھے۔ اس وقت اٹھارہ برس کے نوجوان تھے۔ یہ لشکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی وجہ سے روانہ نہ ہو سکا۔ بعد میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسے روانہ فرمایا۔ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد وفات پائی۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کی وفات ۵۴ ہجری میں ہوئی۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الحج، باب التلبية والتكبير غداة النحر، حديث:1685.
راوئ حدیث: [حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما ] ان کی کنیت ابومحمد یا ابوزید تھی۔ اسامہ کے ’’ہمزہ‘‘ پر ضمہ ہے: نسب نامہ اس طرح ہے: اسامہ بن زید بن حارثہ بن شراحیل کلبی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے‘ محبوب‘ آزاد کردہ غلام اور آزاد کردہ غلام کے بیٹے تھے۔ ان کی والدہ محترمہ ام ایمن رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی والدہ تھی۔ آپ نے اپنی وفات سے چند دن قبل انھیں ایسے لشکر کا سربراہ مقرر فرمایا جس میں اکابر صحابۂ کرام ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما جیسے جلیل القدر لوگ بھی شامل تھے۔ اس وقت اٹھارہ برس کے نوجوان تھے۔ یہ لشکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی وجہ سے روانہ نہ ہو سکا۔ بعد میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسے روانہ فرمایا۔ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد وفات پائی۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کی وفات ۵۴ ہجری میں ہوئی۔