كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ صِفَةِ الْحَجِّ وَدُخُولِ مَكَّةَ صحيح وَعَنْ عُمَرَ - رضي الله عنه - قَالَ: إِنَّ الْمُشْرِكِينَ كَانُوا لَا يُفِيضُونَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَيَقُولُونَ: أَشْرِقْ ثَبِيرُ وَأَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - خَالَفَهُمْ، ثُمَّ أَفَاضَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل
باب: حج کا طریقہ اور مکہ میں داخل
حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مشرکین (مزدلفہ سے) طلوع آفتاب کے بعد واپس لوٹتے تھے اور کہتے تھے: اے ثبیر (پہاڑ!) روشن ہو جا۔ لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مخالفت کی اور طلوع آفتاب سے پہلے وہاں سے کوچ کیا۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے یہ دلیل ملتی ہے کہ مزدلفہ سے واپسی طلوع آفتاب سے پہلے روشنی میں ہونی چاہیے اور جو طلوع آفتاب تک وہاں وقوف نہ کر سکا اس کا وقوف فوت ہوگیا۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الحج، باب متى يدفع من جمع، حديث:1684.
اس حدیث سے یہ دلیل ملتی ہے کہ مزدلفہ سے واپسی طلوع آفتاب سے پہلے روشنی میں ہونی چاہیے اور جو طلوع آفتاب تک وہاں وقوف نہ کر سکا اس کا وقوف فوت ہوگیا۔