كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ صِفَةِ الْحَجِّ وَدُخُولِ مَكَّةَ صحيح وَعَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُضَرِّسٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَنْ شَهِدَ صَلَاتَنَا هَذِهِ - يَعْنِي: بِالْمُزْدَلِفَةِ - فَوَقَفَ مَعَنَا حَتَّى نَدْفَعَ، وَقَدْ وَقَفَ بِعَرَفَةَ قَبْلَ ذَلِكَ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا، فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ وَقَضَى تَفَثَهُ)). رَوَاهُ الْخَمْسَةُ، وَصَحَّحَهُ التِّرْمِذِيُّ، وَابْنُ خُزَيْمَةَ.
کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل
باب: حج کا طریقہ اور مکہ میں داخل
حضرت عروہ بن مضرس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص ہمارے ساتھ اس نماز‘ یعنی مزدلفہ میں (فجر کی نماز میں) شامل ہوا اور ہمارے ساتھ وقوف کیا یہاں تک کہ ہم نے کوچ کیا اور اس سے پہلے وہ رات کو یا دن کو عرفہ میں وقوف (عرفات میں قیام) کر چکا ہو تو اس کا حج مکمل ہوگیا اور اس نے اپنا میل کچیل دور کرلیا۔‘‘ (اسے پانچوں نے روایت کیا ہے اور ترمذی اور ابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح :
1. ’’اس نے اپنا میل کچیل دور کر لیا‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے مناسک حج پورے کر لیے‘ اب وہ مابعد کے دیگر اعمال حج‘ یعنی طواف وغیرہ کر کے احرام کھول سکتا ہے اور حجامت بنوا کر نہا دھو کر کپڑے پہن سکتا ہے۔ 2. حج کی ادائیگی کے لیے مقررہ وقت میں عرفات کی حاضری ضروری ہے۔ اسے ہی وقوف عرفہ کہا جاتا ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت عروہ بن مُضَرِّس رضی اللہ عنہ ] ’’میم‘‘ پر ضمہ ’’ضاد‘‘ پر فتحہ اور ’’را‘‘ مشدد کے نیچے زیرہے۔ سلسلۂ نسب یوں ہے: عروہ بن مضرس بن اوس بن حارثہ بن لام طائی۔ مشہور صحابی ہیں۔ حجۃ الوداع میں شامل ہوئے۔ کوفہ میں سکونت اختیار کر لی۔ ان سے دس احادیث مروی ہیں۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، المناسك، باب من لم يدرك عرفة، حديث:1950، والترمذي، الحج، حديث:891، والنسائي، مناسك الحج، حديث:3042، وابن ماجه، المناسك، حديث:3016، وأحمد:4 /261، وابن خزيمة:4 /256، وابن حبان(الإحسان):6 /61، حديث:3839، 3840، والحاكم:1 /463 وصححه، ووافقه الذهبي.
1. ’’اس نے اپنا میل کچیل دور کر لیا‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے مناسک حج پورے کر لیے‘ اب وہ مابعد کے دیگر اعمال حج‘ یعنی طواف وغیرہ کر کے احرام کھول سکتا ہے اور حجامت بنوا کر نہا دھو کر کپڑے پہن سکتا ہے۔ 2. حج کی ادائیگی کے لیے مقررہ وقت میں عرفات کی حاضری ضروری ہے۔ اسے ہی وقوف عرفہ کہا جاتا ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت عروہ بن مُضَرِّس رضی اللہ عنہ ] ’’میم‘‘ پر ضمہ ’’ضاد‘‘ پر فتحہ اور ’’را‘‘ مشدد کے نیچے زیرہے۔ سلسلۂ نسب یوں ہے: عروہ بن مضرس بن اوس بن حارثہ بن لام طائی۔ مشہور صحابی ہیں۔ حجۃ الوداع میں شامل ہوئے۔ کوفہ میں سکونت اختیار کر لی۔ ان سے دس احادیث مروی ہیں۔