بلوغ المرام - حدیث 612

كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ صِفَةِ الْحَجِّ وَدُخُولِ مَكَّةَ صحيح وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّهُ كَانَ يُقَبِّلُ الْحَجَرَ الْأَسْوَدَ وَيَسْجُدُ عَلَيْهِ. رَوَاهُ الْحَاكِمُ مَرْفُوعًا، وَالْبَيْهَقِيُّ مَوْقُوفًا.

ترجمہ - حدیث 612

کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل باب: حج کا طریقہ اور مکہ میں داخل حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ حجر اسود کو بوسہ دیتے اور اس پر سجدہ کرتے۔ (اسے حاکم نے مرفوع اور بیہقی نے موقوف روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث سے حجر اسود کو بوسہ دینے اور اس پر سجدہ کرنے کی مشروعیت معلوم ہوتی ہے۔ 2. سجدہ کرنے سے مراد اس جگہ پیشانی رکھنا ہے۔ امام شافعی‘ امام احمد رحمہما اللہ اور جمہور اسے جائز سمجھتے ہیں‘ حالانکہ اس میں وہم اور اضطراب ہے‘مگر امام مالک رحمہ اللہ نے اسے بدعت کہا ہے۔ اور قاضی عیاض نے کہا ہے کہ یہ امام مالک رحمہ اللہ کا شذوذ ہے۔ اس کی تفصیل نیل الاوطار (ج:۵‘ ص:۴۴) میں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
تخریج : أخرجه الحاكم:1 /455 وصححه، ووافقه الذهبي، والدارقطني:2 /289، والمرفوع والموقوف صحيحان كلاهما. 1. اس حدیث سے حجر اسود کو بوسہ دینے اور اس پر سجدہ کرنے کی مشروعیت معلوم ہوتی ہے۔ 2. سجدہ کرنے سے مراد اس جگہ پیشانی رکھنا ہے۔ امام شافعی‘ امام احمد رحمہما اللہ اور جمہور اسے جائز سمجھتے ہیں‘ حالانکہ اس میں وہم اور اضطراب ہے‘مگر امام مالک رحمہ اللہ نے اسے بدعت کہا ہے۔ اور قاضی عیاض نے کہا ہے کہ یہ امام مالک رحمہ اللہ کا شذوذ ہے۔ اس کی تفصیل نیل الاوطار (ج:۵‘ ص:۴۴) میں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔