بلوغ المرام - حدیث 61

کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ ضعيف وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ عِمَارَةَ - رضي الله عنه - أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْسَحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ? قَالَ: ((نَعَمْ)) قَالَ: يَوْمًا? قَالَ: ((نَعَمْ))، قَالَ: وَيَوْمَيْنِ? قَالَ: ((نَعَمْ))، قَالَ: وَثَلَاثَةً? قَالَ: ((نَعَمْ، وَمَا شِئْتَ)). أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ، وَقَالَ: لَيْسَ بِالْقَوِيِّ.

ترجمہ - حدیث 61

کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل باب: موزوں پر مسح کرنے کے احکام ومسائل حضرت ابی بن عمارہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا میں موزوں پر مسح کر سکتا ہوں؟ فرمایا:’’ ہاں‘ (کر سکتے ہو)۔‘‘ عرض کیا: ایک دن؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ عرض کیا :دو دن؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ میں نے عرض کیا: تین دن؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں‘ اور جب تک تیری مرضی ہو۔‘‘ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث قوی نہیں ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث کو اس کے ضعیف ہونے کی بنا پر اور صحیح و حسن احادیث‘ جو مدت کی تعیین کرتی ہیں‘ کے خلاف واقع ہونے کی وجہ سے قبول نہیں کیا گیا۔ 2. اس حدیث کی سند صحیح نہیں جبکہ وہ احادیث صحیح ہیں جن میں مسافر کے لیے تین دن‘ تین راتیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات کی حد مقرر کر دی گئی ہے۔ 3. صحیح اور قوی حدیث کے مقابلے میں ضعیف روایت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ 4. امام نووی رحمہ اللہ نے شرح المہذب میں اس حدیث کے ضعیف ہونے پر ائمہ ٔحدیث کا اتفاق نقل کیا ہے ۔ 5 امام احمد رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس کے رجال غیر معروف ہیں اور ابن الجوزی نے اس حدیث کو موضوع گردانا ہے۔ راویٔ حدیث: [اُبَيّ بن عِمارہ رضی اللہ عنہ ] ’’ہمزہ‘‘ کے ضمہ، ’’با‘‘ کے فتحہ اور ’’یا‘‘ کی تشدیدکے ساتھ ہے ۔ عمارہ ’’عین‘‘ کے کسرہ کے ساتھ ہے اور کبھی کبھی اسے ’’عین‘‘ مضموم کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے۔ مدنی انصاری مشہور صحابی ہیں۔ مصر میں سکونت پذیر ہوئے۔ ابن حبان کا قول ہے کہ یہ وہ صحابی ہیں جنھیں دو قبلوں (بیت المقدس اور بیت اللہ) کی جانب رخ کرکے نماز پڑھنے کا شرف و فضل حاصل ہے مگر ان کی حدیث کی سند پر مجھے اعتماد نہیں ہے۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الطهارة، باب التوقيت في المسح ، حديث: 158، وقال الدار قطني: "هذا الإسناد لا يثبت... وعبدالرحمن و محمد بن يزيد و أيوب بن قطن مجهولون كلهم". 1. اس حدیث کو اس کے ضعیف ہونے کی بنا پر اور صحیح و حسن احادیث‘ جو مدت کی تعیین کرتی ہیں‘ کے خلاف واقع ہونے کی وجہ سے قبول نہیں کیا گیا۔ 2. اس حدیث کی سند صحیح نہیں جبکہ وہ احادیث صحیح ہیں جن میں مسافر کے لیے تین دن‘ تین راتیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات کی حد مقرر کر دی گئی ہے۔ 3. صحیح اور قوی حدیث کے مقابلے میں ضعیف روایت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ 4. امام نووی رحمہ اللہ نے شرح المہذب میں اس حدیث کے ضعیف ہونے پر ائمہ ٔحدیث کا اتفاق نقل کیا ہے ۔ 5 امام احمد رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس کے رجال غیر معروف ہیں اور ابن الجوزی نے اس حدیث کو موضوع گردانا ہے۔ راویٔ حدیث: [اُبَيّ بن عِمارہ رضی اللہ عنہ ] ’’ہمزہ‘‘ کے ضمہ، ’’با‘‘ کے فتحہ اور ’’یا‘‘ کی تشدیدکے ساتھ ہے ۔ عمارہ ’’عین‘‘ کے کسرہ کے ساتھ ہے اور کبھی کبھی اسے ’’عین‘‘ مضموم کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے۔ مدنی انصاری مشہور صحابی ہیں۔ مصر میں سکونت پذیر ہوئے۔ ابن حبان کا قول ہے کہ یہ وہ صحابی ہیں جنھیں دو قبلوں (بیت المقدس اور بیت اللہ) کی جانب رخ کرکے نماز پڑھنے کا شرف و فضل حاصل ہے مگر ان کی حدیث کی سند پر مجھے اعتماد نہیں ہے۔