كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ الْإِحْرَامِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ صحيح وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ - رضي الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ وَدَعَا لِأَهْلِهَا، وَإِنِّي حَرَّمْتُ الْمَدِينَةَ كَمَا حَرَّمَ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ، وَإِنِّي دَعَوْتُ فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا بِمِثْلَيْ مَا دَعَا إِبْرَاهِيمُ لِأَهْلِ مَكَّةَ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل
باب: احرام اور اس سے متعلقہ امور کا بیان
حضرت عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلاشبہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکے کو حرم قرار دیا اور اس کے بسنے والوں کے لیے دعا کی۔ اور یقینا میں مدینے کو حرم قرار دیتا ہوں‘ جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکے کو حرم قرار دیا۔ اور میں نے مدینے کے صاع اور مد میں برکت کی دعا کی ہے جس طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکے میں بسنے والوں کے لیے کی تھی۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ طیبہ بھی حرم ہے اور ’’حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا‘‘ کا مفہوم یہ ہے کہ ان کی دعا کی وجہ سے اسے حرمت دی گئی کیونکہ ایک روایت میں ہے: [إِنَّ مَکَّۃَ حَرَّمَھَا اللّٰہُ] یعنی اللہ نے مکہ کو حرم قرار دیا ہے۔ (صحیح البخاري‘ العلم‘ حدیث:۱۰۴)
تخریج :
أخرجه البخاري، البيوع، باب بركة صاح النبي صلى الله عليه وسلم ومده، حديث:2129، ومسلم، الحج، باب فضل المدينة، حديث:1360.
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ طیبہ بھی حرم ہے اور ’’حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا‘‘ کا مفہوم یہ ہے کہ ان کی دعا کی وجہ سے اسے حرمت دی گئی کیونکہ ایک روایت میں ہے: [إِنَّ مَکَّۃَ حَرَّمَھَا اللّٰہُ] یعنی اللہ نے مکہ کو حرم قرار دیا ہے۔ (صحیح البخاري‘ العلم‘ حدیث:۱۰۴)