بلوغ المرام - حدیث 603

كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ الْإِحْرَامِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ صحيح وَعَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: حُمِلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي، فَقَالَ: ((مَا كُنْتُ أَرَى الْوَجَعَ بَلَغَ بِكَ مَا أَرَى، تَجِدُ شَاةً؟)) قُلْتُ: لَا. قَالَ: ((فَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، لِكُلِّ مِسْكِينٍ نِصْفُ صَاعٍ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 603

کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل باب: احرام اور اس سے متعلقہ امور کا بیان حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اٹھا کر لایا گیا اس حال میں کہ جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں۔ آپ نے فرمایا: ’’میرا یہ خیال نہ تھا کہ بیماری نے تمھیں اس حالت تک پہنچا دیا ہو گا جو میں دیکھ رہا ہوں۔ کیا تیرے پاس بکری ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’تین دن کے روزے رکھ یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا۔ ہر مسکین کو آدھا آدھا صاع دے۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح : [حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ ] عجرہ میں ’’عین‘‘ پر پیش اور ’’جیم‘‘ ساکن ہے۔ یہ جلیل القدر صحابی قبیلۂ بلي سے تعلق رکھتے تھے جو انصار کا حلیف تھا۔ کوفہ چلے گئے تھے۔ بالآخر مدینہ طیبہ میں ۵۱ ھجری میں ۷۵ سال کی عمر میں وفات پائی۔
تخریج : أخرجه البخاري، المحصر، باب الإطعام في الفدية نصف صاع، حديث:1816، ومسلم، الحج، باب جواز حلق الرأس للمحرم، حديث:1201. [حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ ] عجرہ میں ’’عین‘‘ پر پیش اور ’’جیم‘‘ ساکن ہے۔ یہ جلیل القدر صحابی قبیلۂ بلي سے تعلق رکھتے تھے جو انصار کا حلیف تھا۔ کوفہ چلے گئے تھے۔ بالآخر مدینہ طیبہ میں ۵۱ ھجری میں ۷۵ سال کی عمر میں وفات پائی۔