بلوغ المرام - حدیث 60

کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ حسن وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ - رضي الله عنه - عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم: ((أَنَّهُ رَخَّصَ لِلْمُسَافِرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ، وَلِلْمُقِيمِ يَوْمًا وَلَيْلَةً، إِذَا تَطَهَّرَ فَلَبِسَ خُفَّيْهِ: أَنْ يَمْسَحَ عَلَيْهِمَا. أَخْرَجَهُ الدَّارَقُطْنِيُّ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ خُزَيْمَةَ.

ترجمہ - حدیث 60

کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل باب: موزوں پر مسح کرنے کے احکام ومسائل حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کی ہے کہ آپ نے مسافر کے لیے تین دن اور تین راتوں تک مسح کرنے کی رخصت فرمائی ہے اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات تک‘ جبکہ اس نے باوضو ہو کر موزے پہنے ہوں۔ (اسے دارقطنی نے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ نے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح : راویٔ حدیث: [حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ ] ان کا نام نفیع (نافع کی تصغیر) بن حارث یا ابن مسروح ہے۔ یہ طائف کے قلعے سے کچھ نوجوانوں کے ہمراہ چرخی کے ذریعے سے باہر آئے اور اسلام قبول کر لیا۔ چونکہ چرخی کو ’’بکرۃ ‘‘ کہتے ہیں‘ اس لیے ان کی یہ کنیت مشہور ہو گئی۔ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آزاد کر دیا۔ یہ فضلاء صحابہ میں شمار کیے جاتے ہیں‘ کثیر الاولاد تھے۔ ۵۱ یا ۵۲ ہجری میں بصرہ کے مقام پر وفات پائی۔
تخریج : أخرجه الدار قطني، الطهارة، باب ما في المسح على الخفين من غير توقيت: 1 / 204، وابن خزيمة: 1 / 96، حديث: 192، وابن حبان(الموارد)، حديث:184. راویٔ حدیث: [حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ ] ان کا نام نفیع (نافع کی تصغیر) بن حارث یا ابن مسروح ہے۔ یہ طائف کے قلعے سے کچھ نوجوانوں کے ہمراہ چرخی کے ذریعے سے باہر آئے اور اسلام قبول کر لیا۔ چونکہ چرخی کو ’’بکرۃ ‘‘ کہتے ہیں‘ اس لیے ان کی یہ کنیت مشہور ہو گئی۔ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آزاد کر دیا۔ یہ فضلاء صحابہ میں شمار کیے جاتے ہیں‘ کثیر الاولاد تھے۔ ۵۱ یا ۵۲ ہجری میں بصرہ کے مقام پر وفات پائی۔