بلوغ المرام - حدیث 6

کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْمِيَاهِ صحيح وَعَنْ رَجُلٍ صَحِبَ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - أَنْ تَغْتَسِلَ الْمَرْأَةُ بِفَضْلِ الرَّجُلِ، أَوْ الرَّجُلُ بِفَضْلِ الْمَرْأَةِ، وَلْيَغْتَرِفَا جَمِيعًا. أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ. وَالنَّسَائِيُّ، وَإِسْنَادُهُ صَحِيحٌ.

ترجمہ - حدیث 6

کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل باب: پانی کے احکام ومسائل (مختلف ذرائع سے حاصل شدہ پانی کا بیان) ایک ایسے آدمی سے روایت ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے فیض یاب ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ عورت‘ مرد کے (غسل سے) بچے ہوئے پانی سے غسل کرے یا مرد‘ عورت کے باقی ماندہ پانی سے غسل کرے۔ ہاں‘ دونوں اکٹھے چلو سے لے لیں (تو کوئی مضائقہ اور حرج نہیں۔) (اسے ابوداود اور نسائی نے روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث میں ’’نہی‘‘ سے مراد نہی تنزیہی ہے۔ آئندہ حدیث میں اس کا جواز منقول ہے‘ تاکہ کوئی یہ نہ سمجھ بیٹھے کہ آدمی عورت کے غسل سے بچا ہوا پانی اپنے غسل کے لیے استعمال نہیں کر سکتا۔ 2.چلو سے بیک وقت مرد و عورت کا پانی لینا ایسا فعل ہے کہ جس میں ایک کا اثر دوسرے پر پڑ تا ہے لیکن اس طریقے سے غسل کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں تھا‘ اس لیے اس کی اجازت دے دی گئی۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الطهارة، باب النهي عن ذلك، حديث: 81، والنسائي، الطهارة، حديث:239. 1. اس حدیث میں ’’نہی‘‘ سے مراد نہی تنزیہی ہے۔ آئندہ حدیث میں اس کا جواز منقول ہے‘ تاکہ کوئی یہ نہ سمجھ بیٹھے کہ آدمی عورت کے غسل سے بچا ہوا پانی اپنے غسل کے لیے استعمال نہیں کر سکتا۔ 2.چلو سے بیک وقت مرد و عورت کا پانی لینا ایسا فعل ہے کہ جس میں ایک کا اثر دوسرے پر پڑ تا ہے لیکن اس طریقے سے غسل کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں تھا‘ اس لیے اس کی اجازت دے دی گئی۔