بلوغ المرام - حدیث 596

كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ الْإِحْرَامِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - سُئِلَ: مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ؟ فَقَالَ: ((لَا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ، وَلَا الْعَمَائِمَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْبَرَانِسَ، وَلَا الْخِفَافَ، إِلَّا أَحَدٌ لَا يَجِدُ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا تَلْبَسُوا شَيْئًا مِنَ الثِّيَابِ مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ، وَلَا الْوَرْسُ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ.

ترجمہ - حدیث 596

کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل باب: احرام اور اس سے متعلقہ امور کا بیان حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا : احرام باندھنے والا کون سا لباس پہنے؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ قمیص‘ پگڑی‘ شلوار ‘ برانڈی (ٹوپی والا اوورکوٹ) اور موزے نہ پہنے۔ لیکن اگر کسی کے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ موزے پہن لے اور اسے چاہیے کہ دونوں کو ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لے۔ اور ایسا کوئی کپڑا نہ پہنو جسے زعفران اور ورس لگا ہوا ہو۔‘‘ (بخاری و مسلم- یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔)
تشریح : 1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ احرام کے وقت قمیص‘ پاجامہ‘ شلوار‘ ٹوپی‘ برانڈی اور موزے پہننا درست نہیں۔ 2. جوتے اگر میسر نہ ہوں‘ صرف موزے ہوں تو اس حدیث کی رو سے انھیں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لینا چاہیے‘ تاہم فقہاء کے مابین اس بارے میں اختلاف ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ موزے پہننے کو جائز قرار دیتے ہیں اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں موزوں کو کاٹنے کا حکم منسوخ ہے کیونکہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث ابتدائے احرام کے وقت تھی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں کاٹنے کا حکم نہیں اور یہ حکم آپ نے عرفات میں بیان فرمایا تھا‘ اس لیے کاٹنے کا حکم منسوخ ہے۔ اور یہی رائے راجح اور درست معلوم ہوتی ہے‘ نیز شیخ البانی رحمہ اللہ اور سعودی علمائے کرام کی بھی یہی رائے ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (فتاویٰ اسلامیہ : (اُردو) ۲ /۳۳۱‘ طبع دارالسلام) 3. امام احمد رحمہ اللہ اور اکثر شوافع چادر نہ ہونے کی صورت میں مطلقاً شلوار پہننے کے قائل ہیں اور ان کا استدلال بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے ہے جبکہ امام ابوحنیفہ اور امام مالک رحمہم اللہ اس کے قطعاً قائل نہیں‘ البتہ امام محمد بن حسن شیبانی رحمہ اللہ اور بعض شوافع کا کہنا ہے کہ اگر چادر میسر نہ ہو تو شلوار کو پھاڑ کر چادر نما بناکر پہننا جائز ہے‘ مگر ان کا یہ قول محض قیاس پر مبنی ہے جس پر کوئی نص نہیں‘ اس لیے شلوار کے بارے میں صحیح موقف امام احمد رحمہ اللہ وغیرہ ہی کا معلوم ہوتا ہے کہ چادر نہ ہونے کی بنا پر احرام میں شلوار پہننا جائز ہے۔ 4.زعفران اور ورس سے رنگا ہوا لباس بھی احرام میں جائز نہیں۔ یہ ممانعت رنگ کی وجہ سے نہیں بلکہ خوشبو کی وجہ سے ہے کیونکہ احرام کے بعد خوشبو لگانا بالاتفاق حرام ہے‘ البتہ اگر اسے دھو کر اس کی خوشبو زائل کر دی جائے تب جائز ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الحج، باب مالا يلبس المحرم من الثياب، حديث:1542، ومسلم، الحج، باب ما يباح للمحرم بحج أو عمرة لبسه، حديث:1177. 1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ احرام کے وقت قمیص‘ پاجامہ‘ شلوار‘ ٹوپی‘ برانڈی اور موزے پہننا درست نہیں۔ 2. جوتے اگر میسر نہ ہوں‘ صرف موزے ہوں تو اس حدیث کی رو سے انھیں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لینا چاہیے‘ تاہم فقہاء کے مابین اس بارے میں اختلاف ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ موزے پہننے کو جائز قرار دیتے ہیں اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں موزوں کو کاٹنے کا حکم منسوخ ہے کیونکہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث ابتدائے احرام کے وقت تھی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں کاٹنے کا حکم نہیں اور یہ حکم آپ نے عرفات میں بیان فرمایا تھا‘ اس لیے کاٹنے کا حکم منسوخ ہے۔ اور یہی رائے راجح اور درست معلوم ہوتی ہے‘ نیز شیخ البانی رحمہ اللہ اور سعودی علمائے کرام کی بھی یہی رائے ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (فتاویٰ اسلامیہ : (اُردو) ۲ /۳۳۱‘ طبع دارالسلام) 3. امام احمد رحمہ اللہ اور اکثر شوافع چادر نہ ہونے کی صورت میں مطلقاً شلوار پہننے کے قائل ہیں اور ان کا استدلال بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے ہے جبکہ امام ابوحنیفہ اور امام مالک رحمہم اللہ اس کے قطعاً قائل نہیں‘ البتہ امام محمد بن حسن شیبانی رحمہ اللہ اور بعض شوافع کا کہنا ہے کہ اگر چادر میسر نہ ہو تو شلوار کو پھاڑ کر چادر نما بناکر پہننا جائز ہے‘ مگر ان کا یہ قول محض قیاس پر مبنی ہے جس پر کوئی نص نہیں‘ اس لیے شلوار کے بارے میں صحیح موقف امام احمد رحمہ اللہ وغیرہ ہی کا معلوم ہوتا ہے کہ چادر نہ ہونے کی بنا پر احرام میں شلوار پہننا جائز ہے۔ 4.زعفران اور ورس سے رنگا ہوا لباس بھی احرام میں جائز نہیں۔ یہ ممانعت رنگ کی وجہ سے نہیں بلکہ خوشبو کی وجہ سے ہے کیونکہ احرام کے بعد خوشبو لگانا بالاتفاق حرام ہے‘ البتہ اگر اسے دھو کر اس کی خوشبو زائل کر دی جائے تب جائز ہے۔