كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ الْإِحْرَامِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ صحيح وَعَنْ خَلَّادِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ - رضي الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((أَتَانِي جِبْرِيلُ، فَأَمَرَنِي أَنْ آمُرَ أَصْحَابِي أَنْ يَرْفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ بِالْإِهْلَالِ)). رَوَاهُ الْخَمْسَةُ، وَصَحَّحَهُ التِّرْمِذِيُّ، وَابْنُ حِبَّانَ.
کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل
باب: احرام اور اس سے متعلقہ امور کا بیان
حضرت خلاد بن سائب رحمہ اللہ اپنے باپ (سائب بن خلاد بن سوید رضی اللہ عنہ ) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ کو حکم دوں کہ وہ تلبیہ بلند آواز سے پکاریں۔‘‘ (اسے پانچوں نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی اور امام ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔)
تشریح :
یہ حدیث صریح دلیل ہے کہ بلند آواز سے تلبیہ کہنا چاہیے۔ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اس قدر اونچی آواز سے تلبیہ کہتے کہ ان کا گلا بیٹھ جاتا۔ جمہور علمائے کرام رحمہم اللہ کی یہی رائے ہے۔ مگر امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بلند آواز سے تلبیہ صرف مسجد منیٰ اور مسجد حرام کے پاس کہنا چاہیے۔ (سبل السلام) راوئ حدیث: [حضرت خَلَّاد رحمہ اللہ ] خلاد کی ’’خا‘‘ پر زبر اور ’’لام‘‘ مشدد ہے۔ یہ خلاد بن سائب بن خلاد بن سوید انصاری خزرجی ہیں۔ تیسرے طبقے کے ثقہ تابعی ہیں جنھوں نے انھیں صحابی کہا انھیں وہم ہوا ہے۔ [أَبِیہِ] ان کے والد سائب رضی اللہ عنہ مشہور صحابی ہیں۔ ان کی کنیت ابوسلمہ ہے۔ بدر میں حاضر تھے۔ عہد معاویہ میں یمن کے گورنر بنے۔ بعض نے کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں یمن کا عامل مقرر کیا۔ اور ۷۱ ھجری میں فوت ہوئے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، المناسك، باب كيف التلبية، حديث:1814، والترمذي، الحج، حديث:829، والنسائي، مناسك الحج، حديث:2854، وابن ماجه، المناسك، حديث:2922، 2923، وأحمد:4 /55، وابن حبان(الإحسان):6 /42.
یہ حدیث صریح دلیل ہے کہ بلند آواز سے تلبیہ کہنا چاہیے۔ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اس قدر اونچی آواز سے تلبیہ کہتے کہ ان کا گلا بیٹھ جاتا۔ جمہور علمائے کرام رحمہم اللہ کی یہی رائے ہے۔ مگر امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بلند آواز سے تلبیہ صرف مسجد منیٰ اور مسجد حرام کے پاس کہنا چاہیے۔ (سبل السلام) راوئ حدیث: [حضرت خَلَّاد رحمہ اللہ ] خلاد کی ’’خا‘‘ پر زبر اور ’’لام‘‘ مشدد ہے۔ یہ خلاد بن سائب بن خلاد بن سوید انصاری خزرجی ہیں۔ تیسرے طبقے کے ثقہ تابعی ہیں جنھوں نے انھیں صحابی کہا انھیں وہم ہوا ہے۔ [أَبِیہِ] ان کے والد سائب رضی اللہ عنہ مشہور صحابی ہیں۔ ان کی کنیت ابوسلمہ ہے۔ بدر میں حاضر تھے۔ عہد معاویہ میں یمن کے گورنر بنے۔ بعض نے کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں یمن کا عامل مقرر کیا۔ اور ۷۱ ھجری میں فوت ہوئے۔