بلوغ المرام - حدیث 588

كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ فَضْلِهِ وَبَيَانِ مَنْ فُرِضَ عَلَيْهِ ضعيف وَعَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ: لَبَّيْكَ عَنْ شُبْرُمَةَ، قَالَ: ((مَنْ شُبْرُمَةُ؟)) قَالَ: أَخٌ [لِي] ، أَوْ قَرِيبٌ لِي، قَالَ: ((حَجَجْتَ عَنْ نَفْسِكَ؟)) قَالَ: لَا. قَالَ: ((حُجَّ عَنْ نَفْسِكَ، ثُمَّ حُجَّ عَنْ شُبْرُمَةَ)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَابْنُ مَاجَهْ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ، وَالرَّاجِحُ عِنْدَ أَحْمَدَ وَقْفُهُ.

ترجمہ - حدیث 588

کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل باب: حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو یوں کہتے ہوئے سنا : شبرمہ کی طرف سے لبّیک۔ آپ نے فرمایا: ’’شبرمہ کون ہے؟‘‘ اس نے کہاکہ میرا بھائی یا میرا قریبی ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’تو نے اپنی طرف سے حج کیا ہے؟‘‘ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا:’’ پہلے اپنی طرف سے حج کر‘ پھر شبرمہ کی طرف سے حج کرنا۔‘‘ (اسے ابوداود اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔ اور امام احمد کے نزدیک اس کا موقوف ہونا راجح ہے۔)
تشریح : 1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور اس کی بابت سیر حاصل بحث کی ہے۔ محققین کی اس تفصیلی گفتگو سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (إرواء الغلیل للألباني‘ رقم:۹۹۴‘ وصحیح ابن حبان (موارد الظمآن) بتحقیق حسین سلیم أسد داراني‘ حدیث: ۹۶۲‘ وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشار عواد‘ رقم:۲۹۰۳) 2.حج بدل جائز ہے۔ 3. حج بدل کے لیے یہ شرط ہے کہ حج کرنے والا پہلے اپنا حج کر چکا ہو۔ 4. حج بدل کرنے والا جس کی طرف سے حج کر رہا ہے احرام باندھتے وقت اسی کی طرف سے نیت کرے اور لبیک پکارتے وقت نام بھی اسی کا لے۔ 5.عمرے کا بھی یہی حکم ہے۔
تخریج : أخرجه أبوداود، المناسك، باب الرجل يحج عن غيره، حديث:1811، وابن ماجه، المناسك، حديث:2903، وابن حبان(الموارد):962، قتاده مدلس وعنعن، وللحديث شواهد ضعيفة. 1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور اس کی بابت سیر حاصل بحث کی ہے۔ محققین کی اس تفصیلی گفتگو سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (إرواء الغلیل للألباني‘ رقم:۹۹۴‘ وصحیح ابن حبان (موارد الظمآن) بتحقیق حسین سلیم أسد داراني‘ حدیث: ۹۶۲‘ وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشار عواد‘ رقم:۲۹۰۳) 2.حج بدل جائز ہے۔ 3. حج بدل کے لیے یہ شرط ہے کہ حج کرنے والا پہلے اپنا حج کر چکا ہو۔ 4. حج بدل کرنے والا جس کی طرف سے حج کر رہا ہے احرام باندھتے وقت اسی کی طرف سے نیت کرے اور لبیک پکارتے وقت نام بھی اسی کا لے۔ 5.عمرے کا بھی یہی حکم ہے۔