كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ فَضْلِهِ وَبَيَانِ مَنْ فُرِضَ عَلَيْهِ صحيح وَعَنْهُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَخْطُبُ يَقُولُ: ((لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ، وَلَا تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ))، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ امْرَأَتِي خَرَجَتْ حَاجَّةً، وَإِنِّي اكْتُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: ((انْطَلِقْ، فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ.
کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل
باب: حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبے میں یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں ہرگز علیحدگی اختیار نہ کرے‘ الا یہ کہ اس عورت کے ساتھ محرم ہو۔ اور کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘ ایک آدمی کھڑا ہوکر کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! بے شک میری بیوی حج کے لیے روانہ ہوگئی ہے اور میرا نام فلاں فلاں غزوے میں شامل ہونے کے لیے لکھا گیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’جاؤ اپنی بیوی کے ہمراہ حج کرو۔‘‘ (بخاری ومسلم- یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غیر محرم مرد اور عورت کے لیے تنہائی میں علیحدہ ہونا حرام ہے‘ بلکہ ایک حدیث میں ہے‘ جب بھی دونوں علیحدہ ہوں گے تیسرا ان کے ساتھ شیطان ہوگا۔ اس طرح عورت کے لیے محرم کے بغیر تنہا سفر کرنا بھی حرام ہے۔ بعض فقہاء نے بعض ادلہ کی بنا پر بوڑھی‘ قافلہ کی صورت میں یا ذی حشمت عورت کو اس کی اجازت دی ہے مگر حدیث کے صریح الفاظ اس بات کی نفی کرتے ہیں۔ 2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عورت پر حج فرض ہو تو نماز کی طرح اس کی اجازت خاوند سے ضروری نہیں‘ البتہ نفلی حج ہو تو عورت کو بہرنوع اجازت لے کر جانا چاہیے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الجهاد، باب من اكتتب في جيش فخرجت امرأته حاجة، حديث:3006، الحج، باب سفرالمرأة مع محرم إلى حج وغيره، حديث:1341.
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غیر محرم مرد اور عورت کے لیے تنہائی میں علیحدہ ہونا حرام ہے‘ بلکہ ایک حدیث میں ہے‘ جب بھی دونوں علیحدہ ہوں گے تیسرا ان کے ساتھ شیطان ہوگا۔ اس طرح عورت کے لیے محرم کے بغیر تنہا سفر کرنا بھی حرام ہے۔ بعض فقہاء نے بعض ادلہ کی بنا پر بوڑھی‘ قافلہ کی صورت میں یا ذی حشمت عورت کو اس کی اجازت دی ہے مگر حدیث کے صریح الفاظ اس بات کی نفی کرتے ہیں۔ 2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عورت پر حج فرض ہو تو نماز کی طرح اس کی اجازت خاوند سے ضروری نہیں‘ البتہ نفلی حج ہو تو عورت کو بہرنوع اجازت لے کر جانا چاہیے۔