بلوغ المرام - حدیث 578

كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ الِاعْتِكَافِ وَقِيَامِ رَمَضَانَ صحيح وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِي هَذَا، وَالْمَسْجِدِ الْأَقْصَى)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 578

کتاب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل باب: اعتکاف اور قیام رمضان کا بیان حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین مسجدوں کے سوا کسی اور کی طرف رخت سفر نہ باندھا جائے: مسجد حرام‘ میری یہ مسجد (مسجد نبوی) اور مسجد اقصیٰ ۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح : 1. یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ان تین مقامات کے علاوہ کسی بھی مقام کو باعث برکت سمجھ کر نیک اور صالح لوگوں کی زیارت کرنا‘ خواہ وہ زندہ ہوں یا مردہ یا وہاں نماز پڑھنے کی نیت سے سفر کرنا درست نہیں۔ 2.تبرک کی تخصیص اس لیے ہے کہ ان تین مساجد کی طرف سفر اسی مقصد کے لیے ہوتا ہے‘ اس لیے ان کے علاوہ دوسرے مقامات کی طرف سفر کی ممانعت بھی اسی مقصد سے مختص ہے‘ البتہ دوسرے اغراض و مقاصد کے لیے سفر کرنا جائز ہے بلکہ بسا اوقات واجب ہے جس کی تفصیل الصارم المنکی وغیرہ مطول کتابوں میں دیکھی جا سکتی ہے۔ 3.یہ حدیث ان تینوں مقامات کے شرف و فضل پر دلالت کرتی ہے اور اسے یہاں لانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ان مقامات میں اعتکاف کیا جائے‘ وہاں عبادت اور ذکر و تلاوت کی مقدور بھر کوشش کی جائے۔
تخریج : أخرجه البخاري، فضل الصلاة في مسجد مكة والمدينة، باب مسجد بيت المقدس، حديث:1197، ومسلم، الحج، باب سفر المرأة مع محرم إلى حج وغيره، حديث:827-(3261.) 1. یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ان تین مقامات کے علاوہ کسی بھی مقام کو باعث برکت سمجھ کر نیک اور صالح لوگوں کی زیارت کرنا‘ خواہ وہ زندہ ہوں یا مردہ یا وہاں نماز پڑھنے کی نیت سے سفر کرنا درست نہیں۔ 2.تبرک کی تخصیص اس لیے ہے کہ ان تین مساجد کی طرف سفر اسی مقصد کے لیے ہوتا ہے‘ اس لیے ان کے علاوہ دوسرے مقامات کی طرف سفر کی ممانعت بھی اسی مقصد سے مختص ہے‘ البتہ دوسرے اغراض و مقاصد کے لیے سفر کرنا جائز ہے بلکہ بسا اوقات واجب ہے جس کی تفصیل الصارم المنکی وغیرہ مطول کتابوں میں دیکھی جا سکتی ہے۔ 3.یہ حدیث ان تینوں مقامات کے شرف و فضل پر دلالت کرتی ہے اور اسے یہاں لانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ان مقامات میں اعتکاف کیا جائے‘ وہاں عبادت اور ذکر و تلاوت کی مقدور بھر کوشش کی جائے۔