كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ الِاعْتِكَافِ وَقِيَامِ رَمَضَانَ صحيح عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل
باب: اعتکاف اور قیام رمضان کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان کا قیام کرتا ہے اس کے پہلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح :
1. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک کی راتوں کا قیام کس قدر عظیم اجر و ثواب کا باعث ہے۔ 2. نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں عموماً آٹھ رکعت اور تین وتر پڑھتے اور قیام بہت لمبا کرتے تھے بلکہ جن تین راتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز تراویح پڑھائی ان میں بھی آپ نے گیارہ رکعات ہی پڑھیں۔ (قیام اللیل للمروزي‘ کتاب قیام رمضان‘ ص:۱۵۵‘ طبع المکتبۃ الأثریۃ‘ سانگلہ ہل) اس لیے سنت نبوی تو بہرنوع گیارہ رکعت ہی ہے۔ علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ وغیرہ نے بھی اس سے زائد رکعتوں کو سنت نہیں بلکہ نفل قرار دیا ہے۔ (فتح القدیر : ۱ /۳۳۴)
تخریج :
أخرجه البخاري، صلاةالتراويح، باب فضل من قام رمضان، حديث:2008، ومسلم، صلاة المسافرين، باب الترغيب في قيام رمضان، حديث:759.
1. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک کی راتوں کا قیام کس قدر عظیم اجر و ثواب کا باعث ہے۔ 2. نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں عموماً آٹھ رکعت اور تین وتر پڑھتے اور قیام بہت لمبا کرتے تھے بلکہ جن تین راتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز تراویح پڑھائی ان میں بھی آپ نے گیارہ رکعات ہی پڑھیں۔ (قیام اللیل للمروزي‘ کتاب قیام رمضان‘ ص:۱۵۵‘ طبع المکتبۃ الأثریۃ‘ سانگلہ ہل) اس لیے سنت نبوی تو بہرنوع گیارہ رکعت ہی ہے۔ علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ وغیرہ نے بھی اس سے زائد رکعتوں کو سنت نہیں بلکہ نفل قرار دیا ہے۔ (فتح القدیر : ۱ /۳۳۴)