كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ صَوْمُ التَّطَوُّعِ وَمَا نُهِيَ عَنْ صَوْمِهِ حسن وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - نَهَى عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ. رَوَاهُ الْخَمْسَةُ غَيْرَ التِّرْمِذِيِّ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ خُزَيْمَةَ، وَالْحَاكِمُ، وَاسْتَنْكَرَهُ الْعُقَيْلِيُّ.
کتاب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل
باب: نفلی روزوں اوران دنوں کا بیان جن میں روزہ رکھنامنع کیا گیا ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں عرفے کے دن کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ (اسے ترمذی کے علاوہ پانچوں نے روایت کیا ہے اور امام ابن خزیمہ اور امام حاکم رحمہما اللہ نے صحیح کہا ہے جبکہ امام عقیلی رحمہ اللہ نے اسے منکر کہا ہے۔)
تشریح :
1. اسے امام عقیلی رحمہ اللہ نے منکر اس لیے کہا ہے کہ اس کے راوی حوشب بن عقیل نے یہ حدیث مہدی بن حرب ہجری سے روایت کی ہے۔ عقیلی نے کہا ہے کہ حوشب کی کسی نے بھی متابعت نہیں کی۔ اور اس سے بیان کرنے والا راوی بھی مختلف فیہ ہے۔ مگر یہ اعتراض کوئی حیثیت نہیں رکھتا کیونکہ حوشب کو اکثر محدثین رحمہم اللہ نے ثقہ کہا ہے اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا فیصلہ بھی تقریب التہذیب میں یہی ہے کہ وہ ثقہ ہے‘ البتہ مہدی ہجری کے بارے میں امام ابن معین نے کہا ہے کہ میں اسے نہیں جانتا۔ لیکن امام حاکم رحمہ اللہ نے اس کی حدیث کو صحیح کہا ہے اور حافظ ذہبی نے تلخیص المستدرک میں ان کی تائید کی ہے۔ اور اسے امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے اور ابن حبان رحمہ اللہ نے ثقات میں ذکر کیا ہے اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’مقبول‘‘ کہا ہے۔ اور اس سے بیان کرنے والا راوی حوشب بن عبدل ہے جسے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تقریب التہذیب میں ثقہ کہا ہے۔ 2.یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ عرفات میں حاجی کو یوم عرفہ کا روزہ رکھنا حرام ہے۔ امام یحییٰ بن سعید انصاری کا یہی موقف ہے۔ اس کی تائید سنن نسائی‘ وغیرہ میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ہوتی ہے: ’’یوم عرفہ ہماری عید کا دن ہے۔‘‘ یعنی اہل عرفہ کے لیے یہ دن عید کا ہے۔ (سنن النسائي‘ الحج‘ باب النھي عن صوم یوم عرفۃ‘ حدیث:۳۰۰۷) اس لیے انھیں اس دن روزہ رکھنے کی ممانعت ہے‘ البتہ جمہور کے نزدیک روزہ نہ رکھنا مستحب ہے۔ 3. نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حجۃ الوداع کے موقع پر یوم عرفہ کا روزہ نہیں رکھا تھا۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الصوم، باب في صوم يوم عرفة بعرفة، حديث:2440، والنسائي، مناسك الحج، حديث:3007، وابن ماجه، الصيام، حديث:1732، وأحمد:2 /304، والحاكم:1 /434، وابن خزيمة:3 /292، حديث:2101،۔
1. اسے امام عقیلی رحمہ اللہ نے منکر اس لیے کہا ہے کہ اس کے راوی حوشب بن عقیل نے یہ حدیث مہدی بن حرب ہجری سے روایت کی ہے۔ عقیلی نے کہا ہے کہ حوشب کی کسی نے بھی متابعت نہیں کی۔ اور اس سے بیان کرنے والا راوی بھی مختلف فیہ ہے۔ مگر یہ اعتراض کوئی حیثیت نہیں رکھتا کیونکہ حوشب کو اکثر محدثین رحمہم اللہ نے ثقہ کہا ہے اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا فیصلہ بھی تقریب التہذیب میں یہی ہے کہ وہ ثقہ ہے‘ البتہ مہدی ہجری کے بارے میں امام ابن معین نے کہا ہے کہ میں اسے نہیں جانتا۔ لیکن امام حاکم رحمہ اللہ نے اس کی حدیث کو صحیح کہا ہے اور حافظ ذہبی نے تلخیص المستدرک میں ان کی تائید کی ہے۔ اور اسے امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے اور ابن حبان رحمہ اللہ نے ثقات میں ذکر کیا ہے اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’مقبول‘‘ کہا ہے۔ اور اس سے بیان کرنے والا راوی حوشب بن عبدل ہے جسے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تقریب التہذیب میں ثقہ کہا ہے۔ 2.یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ عرفات میں حاجی کو یوم عرفہ کا روزہ رکھنا حرام ہے۔ امام یحییٰ بن سعید انصاری کا یہی موقف ہے۔ اس کی تائید سنن نسائی‘ وغیرہ میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ہوتی ہے: ’’یوم عرفہ ہماری عید کا دن ہے۔‘‘ یعنی اہل عرفہ کے لیے یہ دن عید کا ہے۔ (سنن النسائي‘ الحج‘ باب النھي عن صوم یوم عرفۃ‘ حدیث:۳۰۰۷) اس لیے انھیں اس دن روزہ رکھنے کی ممانعت ہے‘ البتہ جمہور کے نزدیک روزہ نہ رکھنا مستحب ہے۔ 3. نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حجۃ الوداع کے موقع پر یوم عرفہ کا روزہ نہیں رکھا تھا۔