كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ صَوْمُ التَّطَوُّعِ وَمَا نُهِيَ عَنْ صَوْمِهِ حسن وَعَنِ الصَّمَّاءِ بِنْتِ بُسْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: لَا تَصُومُوا يَوْمَ السَّبْتِ، إِلَّا فِيمَا افْتُرِضَ عَلَيْكُمْ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ أَحَدُكُمْ إِلَّا لِحَاءَ عِنَبٍ، أَوْ عُودَ شَجَرَةٍ فَلْيَمْضُغْهَا)). رَوَاهُ الْخَمْسَةُ، وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ، إِلَّا أَنَّهُ مُضْطَرِبٌ. وَقَدْ أَنْكَرَهُ مَالِكٌ. وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ: هُوَ مَنْسُوخٌ.
کتاب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل
باب: نفلی روزوں اوران دنوں کا بیان جن میں روزہ رکھنامنع کیا گیا ہے
حضرت صماء بنت بسر رضی اللہ عنہا سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہفتے کے دن کا روزہ نہ رکھو‘ سوائے اس روزے کے جو تم پر فرض کیا گیا ہو۔ چنانچہ ہفتے کے دن اگر تمھیں انگور کا چھلکا یا کسی درخت کی لکڑی میسر آئے تو اسے ہی چبا لو۔‘‘ (اسے پانچوں نے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں مگر اس میں اضطراب ہے۔ اور امام مالک رحمہ اللہ نے اسے منکر کہاہے۔ اور ابوداود نے کہا ہے کہ یہ منسوخ ہے۔)
تشریح :
راوئ حدیث: [حضرت صماء بنت بسر رضی اللہ عنہا ] صماء میں ’’صاد‘‘ پر زبر اور ’’میم‘‘ مشدد ہے۔ ان کا نام بُہَیَّہ تھا اور بہیہ کی ’’با‘‘ پر پیش‘ ’’ہا‘‘ مفتوح اور ’’یا‘‘ مشدد ہے۔ اور ایک قول کے مطابق ان کا نام بَُھَیْمَہ (میم کے اضافے کے ساتھ) تھا۔ بسر کی ’’با‘‘ پر پیش اور ’’را‘‘ ساکن ہے۔ قبیلۂمازن سے تعلق رکھتی تھیں۔ صحابیہ تھیں۔ ان کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ عبداللہ بن بسر کی بہن تھیں اور بعض نے پھوپھی اور بعض نے خالہ کہا ہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الصوم، باب النهي أن يخص يوم السبت بصوم، حديث:2421، والترمذي، الصوم، حديث:744، وابن ماجه، الصيام، حديث:1726، وأحمد:4 /189، 6 /368، والنسائي في الكبرٰى:2 /143، حديث:2760.
راوئ حدیث: [حضرت صماء بنت بسر رضی اللہ عنہا ] صماء میں ’’صاد‘‘ پر زبر اور ’’میم‘‘ مشدد ہے۔ ان کا نام بُہَیَّہ تھا اور بہیہ کی ’’با‘‘ پر پیش‘ ’’ہا‘‘ مفتوح اور ’’یا‘‘ مشدد ہے۔ اور ایک قول کے مطابق ان کا نام بَُھَیْمَہ (میم کے اضافے کے ساتھ) تھا۔ بسر کی ’’با‘‘ پر پیش اور ’’را‘‘ ساکن ہے۔ قبیلۂمازن سے تعلق رکھتی تھیں۔ صحابیہ تھیں۔ ان کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ عبداللہ بن بسر کی بہن تھیں اور بعض نے پھوپھی اور بعض نے خالہ کہا ہے۔