كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ صَوْمُ التَّطَوُّعِ وَمَا نُهِيَ عَنْ صَوْمِهِ البخاري وَعَنْ عَائِشَةَ وَابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَا: لَمْ يُرَخَّصْ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ أَنْ يُصَمْنَ إِلَّا لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الْهَدْيَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل
باب: نفلی روزوں اوران دنوں کا بیان جن میں روزہ رکھنامنع کیا گیا ہے
حضرت عائشہ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی سوائے اس شخص کے جسے قربانی کا جانور نہ ملا ہو۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
جو شخص حج تمتع یا حج قران کرنے والا ہو یا محصر ہو اور اس کے پاس قربانی نہ ہو تو اس کے لیے ایام تشریق میں روزے رکھنے جائز ہیں‘ یہ قول سلف و خلف کی اکثریت کا ہے۔ ان کی دلیل یہی حدیث اور اس کی مؤ ید دوسری روایات ہیں۔ بعض کا قول یہ ہے کہ ان دنوں میں روزہ رکھنا بالکل حرام ہے۔ اس کی حرمت مطلقاً ہے کیونکہ یہ حدیث صریحی طور پر مرفوع نہیں اور جو اس بارے میں صراحت کے ساتھ مرفوع روایات آئی ہیں وہ سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہیں۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الصوم، باب صيام أيام التشريق، حديث:1997.
جو شخص حج تمتع یا حج قران کرنے والا ہو یا محصر ہو اور اس کے پاس قربانی نہ ہو تو اس کے لیے ایام تشریق میں روزے رکھنے جائز ہیں‘ یہ قول سلف و خلف کی اکثریت کا ہے۔ ان کی دلیل یہی حدیث اور اس کی مؤ ید دوسری روایات ہیں۔ بعض کا قول یہ ہے کہ ان دنوں میں روزہ رکھنا بالکل حرام ہے۔ اس کی حرمت مطلقاً ہے کیونکہ یہ حدیث صریحی طور پر مرفوع نہیں اور جو اس بارے میں صراحت کے ساتھ مرفوع روایات آئی ہیں وہ سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہیں۔