بلوغ المرام - حدیث 557

كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ صَوْمُ التَّطَوُّعِ وَمَا نُهِيَ عَنْ صَوْمِهِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((لَا يَحِلُّ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَصُومَ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَاللَّفْظُ لِلْبُخَارِيِّ. وَزَادَ أَبُو دَاوُدَ: ((غَيْرَ رَمَضَانَ)).

ترجمہ - حدیث 557

کتاب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل باب: نفلی روزوں اوران دنوں کا بیان جن میں روزہ رکھنامنع کیا گیا ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ (نفلی) روزہ رکھے جبکہ اس کا خاوند گھر میں ہو‘ الا یہ کہ شوہر اس کی اجازت دے۔‘‘ (بخاری و مسلم- یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔) ابوداود نے ’’سوائے رمضان‘‘ کے الفاظ کا اضافہ کیاہے۔
تشریح : 1 .یہ حدیث دلیل ہے کہ شوہر کے حقوق کی ادائیگی نفلی روزے سے مقدم ہے۔ 2. نفلی روزہ خاوند کی اجازت کے بغیر رکھنا عورت پر حرام ہے‘ البتہ فرضی روزے کا حکم اس سے مستثنیٰ ہے کیونکہ فرض کی ادائیگی بہرنوع مقدم ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، النكاح، باب صوم المرأة بإذن زوجها تطوعًا، حديث:5192، ومسلم، الزكاة، باب ما أنفق العبدمن مال مولاه، حديث:1026، وأبوداود، الصيام، حديث:2458. 1 .یہ حدیث دلیل ہے کہ شوہر کے حقوق کی ادائیگی نفلی روزے سے مقدم ہے۔ 2. نفلی روزہ خاوند کی اجازت کے بغیر رکھنا عورت پر حرام ہے‘ البتہ فرضی روزے کا حکم اس سے مستثنیٰ ہے کیونکہ فرض کی ادائیگی بہرنوع مقدم ہے۔