بلوغ المرام - حدیث 555

كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ صَوْمُ التَّطَوُّعِ وَمَا نُهِيَ عَنْ صَوْمِهِ صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ لَا يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ لَا يَصُومُ، وَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ قَطُّ إِلَّا رَمَضَانَ، وَمَا رَأَيْتُهُ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ مِنْهُ صِيَامًا فِي شَعْبَانَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ.

ترجمہ - حدیث 555

کتاب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل باب: نفلی روزوں اوران دنوں کا بیان جن میں روزہ رکھنامنع کیا گیا ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے چلے جاتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے: آپ کبھی افطار نہیں کریں گے۔ اور آپ روزے چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم کہتے: اب آپ روزے نہیں رکھیں گے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے رمضان کے سوا کبھی کسی دوسرے مہینے کے مکمل روزے رکھے ہوں۔ اور میں نے آپ کو نہیں دیکھا کہ کسی مہینے میں آپ نے شعبان سے زیادہ روزے رکھے ہوں۔ (بخاری و مسلم- یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔)
تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کم و بیش ہر مہینے میں روزے رکھتے تھے۔ کبھی متواتر روزے رکھتے اور کبھی ضروری مصروفیات اور مشاغل کی بنا پر کئی کئی دن روزہ نہ رکھتے‘ البتہ آپ رمضان کے علاوہ سب سے زیادہ روزے شعبان میں رکھتے تھے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الصوم، باب صوم شعبان، حديث:1969، ومسلم، الصيام، باب صيام النبي صلى الله عليه وسلم في غير رمضان، حديث:1156. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کم و بیش ہر مہینے میں روزے رکھتے تھے۔ کبھی متواتر روزے رکھتے اور کبھی ضروری مصروفیات اور مشاغل کی بنا پر کئی کئی دن روزہ نہ رکھتے‘ البتہ آپ رمضان کے علاوہ سب سے زیادہ روزے شعبان میں رکھتے تھے۔