كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ صَوْمُ التَّطَوُّعِ وَمَا نُهِيَ عَنْ صَوْمِهِ صحيح عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ - رضي الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - سُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ. قَالَ: ((يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ وَالْبَاقِيَةَ))، وَسُئِلَ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ. قَالَ: ((يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ)) وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ، قَالَ: ((ذَاكَ يَوْمٌ وُلِدْتُ فِيهِ، وَبُعِثْتُ فِيهِ، أَوْ أُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهِ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل
باب: نفلی روزوں اوران دنوں کا بیان جن میں روزہ رکھنامنع کیا گیا ہے
حضرت ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرفہ (۹ ذوالحج) کے دن کا روزہ رکھنے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’(یہ روزہ) گزشتہ سال اور آئندہ سال کے گناہ دور کر دیتا ہے۔‘‘ اور آپ سے عاشورہ کے دن کا روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’یہ گزشتہ سال کے گناہ دور کر دیتا ہے۔‘‘ اور آپ سے سوموار کا روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’میں اسی دن میں پیدا ہوا‘ اسی دن مجھے نبوت دی گئی اور اسی دن مجھ پر قرآن اتارا گیا۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تخریج : أخرجه مسلم، الصيام، باب استحباب صيام ثلاثة أيام من كل شهر، حديث:1162.