بلوغ المرام - حدیث 550

كِتَابُ الصِّيَامِ بًابُ الصِّيَامِ صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - كَانَ [ص:197] يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ، ثُمَّ يَغْتَسِلُ وَيَصُومُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. زَادَ مُسْلِمٌ فِي حَدِيثِ أُمِّ سَلَمَةَ: وَ لَا يَقْضِي.

ترجمہ - حدیث 550

کتاب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل باب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جماع کی وجہ سے جنابت کی حالت میں صبح کرتے‘ پھر آپ غسل کرتے اور روزہ رکھتے۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں یہ زائد الفاظ نقل کیے ہیں: قضا نہیں دیتے تھے۔
تشریح : مذکورہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جنبی آدمی پر غسل سے پہلے صبح ہو جائے تو روزہ درست ہے۔ جمہور اسی کے قائل ہیں بلکہ امام نووی رحمہ اللہ نے اس پر اجماع کا دعویٰ کیا ہے اور اس کے معارض مسند امام احمد وغیرہ میں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اگر کسی پر حالت جنابت میں صبح ہو جائے تو روزہ نہ رکھے‘ اس کے بارے میں جمہور نے کہا ہے کہ وہ منسوخ ہے اور خود حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (جو ایسی صورت میں روزہ نہ رکھنے کے قائل تھے) نے جب یہ حدیث سنی تو انھوں نے اس سے رجوع کر لیا تھا۔ (سبل السلام وغیرہ)
تخریج : أخرجه البخاري، الصوم، باب الصائم يصبح جنبًا، حديث:1925، 1926، ومسلم، الصيام، باب صحة صوم من طلع عليه الفجر وهو جنب، حديث:1109. مذکورہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جنبی آدمی پر غسل سے پہلے صبح ہو جائے تو روزہ درست ہے۔ جمہور اسی کے قائل ہیں بلکہ امام نووی رحمہ اللہ نے اس پر اجماع کا دعویٰ کیا ہے اور اس کے معارض مسند امام احمد وغیرہ میں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اگر کسی پر حالت جنابت میں صبح ہو جائے تو روزہ نہ رکھے‘ اس کے بارے میں جمہور نے کہا ہے کہ وہ منسوخ ہے اور خود حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (جو ایسی صورت میں روزہ نہ رکھنے کے قائل تھے) نے جب یہ حدیث سنی تو انھوں نے اس سے رجوع کر لیا تھا۔ (سبل السلام وغیرہ)