بلوغ المرام - حدیث 55

کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ ضعيف وَعَنْ عَلِيٍّ - رضي الله عنه - قَالَ: لَوْ كَانَ الدِّينُ بِالرَّأْيِ لَكَانَ أَسْفَلُ الْخُفِّ أَوْلَى بِالْمَسْحِ مِنْ أَعْلَاهُ، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَمْسَحُ عَلَى ظَاهِرِ خُفَّيْهِ. أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ.

ترجمہ - حدیث 55

کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل باب: موزوں پر مسح کرنے کے احکام ومسائل حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں: اگر دین کا دارومدار رائے اور عقل پر ہوتا تو پھر موزوں کی نچلی سطح پر مسح کرنا اوپر کی بہ نسبت زیادہ قرین قیاس تھا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو موزے کے صرف بالائی حصے پر مسح کرتے دیکھا ہے۔ (اسے ابوداود نے حسن سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1. یہ روایت ہمارے محقق کے نزدیک سنداً ضعیف ہے‘ تاہم جو بات اس میں بیان ہوئی ہے وہ درست ہے۔ علاوہ ازیں دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (صحیح سنن أبي داود للألباني‘ حدیث: ۱۶۲) 2.اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ احکام دین کی بنیاد وحی الٰہی پر ہے‘ عقل و رائے پر نہیں۔ اگر عقل پر اس کا انحصار اور دارومدار ہوتا تو موزوں کی بالائی سطح پر مسح کی بجائے نچلی سطح پر مسح کرنا زیادہ موزوں ہوتا کیونکہ گندگی سے نچلا حصہ آلودہ ہوتا ہے‘ لہٰذا نص کی موجودگی میں عقل اور رائے پر عمل کرنا درست نہیں۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الطهارة، باب كيف المسح، حديث:162، ابو إسحاق عنعن. 1. یہ روایت ہمارے محقق کے نزدیک سنداً ضعیف ہے‘ تاہم جو بات اس میں بیان ہوئی ہے وہ درست ہے۔ علاوہ ازیں دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (صحیح سنن أبي داود للألباني‘ حدیث: ۱۶۲) 2.اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ احکام دین کی بنیاد وحی الٰہی پر ہے‘ عقل و رائے پر نہیں۔ اگر عقل پر اس کا انحصار اور دارومدار ہوتا تو موزوں کی بالائی سطح پر مسح کی بجائے نچلی سطح پر مسح کرنا زیادہ موزوں ہوتا کیونکہ گندگی سے نچلا حصہ آلودہ ہوتا ہے‘ لہٰذا نص کی موجودگی میں عقل اور رائے پر عمل کرنا درست نہیں۔