كِتَابُ الصِّيَامِ بًابُ الصِّيَامِ صحيح وَعَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيِّ رِضَى اللَّهُ عَنْهُ; أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَجِدُ بِي قُوَّةً عَلَى الصِّيَامِ فِي السَّفَرِ، فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ? فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - ((هِيَ رُخْصَةٌ مِنَ اللَّهِ، فَمَنْ أَخَذَ بِهَا فَحَسَنٌ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَصُومَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَأَصْلُهُ فِي ((الْمُتَّفَقِ)) مِنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ: أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو سَأَلَ.
کتاب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل
باب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل
حضرت حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ انھوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں‘ (اگر میں روزہ رکھ لوں) تو کیا مجھ پر کوئی حرج ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رخصت ہے‘ جو اسے لے لے تو بہتر ہے اور جو کوئی روزہ رکھنا پسند کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے اور اس حدیث کی اصل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بخاری و مسلم میں یوں مروی ہے کہ حضرت حمزہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے سوال کیا۔)
تشریح :
مذکورہ روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ مسافر کے لیے سفر میں رمضان کا روزہ نہ رکھنا جائز ہے‘ تاہم دوران سفر میں اس کے لیے روزہ نہ رکھنا افضل اور بہتر ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ثابت ہے: ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کی عطا کردہ رخصتوں کو قبول کیا جائے جس طرح وہ اس بات کو ناپسند کرتا ہے اس کی معصیت و نافرمانی کا ارتکاب کیا جائے۔‘‘ (مسند أحمد:۴ /۱۰۸) راوئ حدیث: [حضرت حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ ] حجاز کے رہنے والے صحابی ہیں جن کی کنیت ابوصالح یا ابومحمد ہے۔ ان سے ان کے فرزند محمد اور ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں۔ ۶۱ ہجری میں فوت ہوئے‘ اس وقت ان کی عمر ۸۰ برس تھی۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الصيام، باب التخييرفي الصوم والفطر في السفر، حديث:1121، وأصله في البخاري، الصوم، حديث:1943، ومسلم، الصيام، حديث:1121 من حديث عائشة رضي الله عنها.
مذکورہ روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ مسافر کے لیے سفر میں رمضان کا روزہ نہ رکھنا جائز ہے‘ تاہم دوران سفر میں اس کے لیے روزہ نہ رکھنا افضل اور بہتر ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ثابت ہے: ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کی عطا کردہ رخصتوں کو قبول کیا جائے جس طرح وہ اس بات کو ناپسند کرتا ہے اس کی معصیت و نافرمانی کا ارتکاب کیا جائے۔‘‘ (مسند أحمد:۴ /۱۰۸) راوئ حدیث: [حضرت حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ ] حجاز کے رہنے والے صحابی ہیں جن کی کنیت ابوصالح یا ابومحمد ہے۔ ان سے ان کے فرزند محمد اور ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں۔ ۶۱ ہجری میں فوت ہوئے‘ اس وقت ان کی عمر ۸۰ برس تھی۔