كِتَابُ الصِّيَامِ بًابُ الصِّيَامِ صحيح وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا; أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - خَرَجَ عَامَ الْفَتْحِ إِلَى مَكَّةَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ كُرَاعَ الْغَمِيمِ، فَصَامَ النَّاسُ، ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ فَرَفَعَهُ، حَتَّى نَظَرَ النَّاسُ إِلَيْهِ، ثُمَّ شَرِبَ، فَقِيلَ لَهُ بَعْدَ ذَلِكَ: إِنَّ بَعْضَ النَّاسِ قَدْ صَامَ. قَالَ: ((أُولَئِكَ الْعُصَاةُ، أُولَئِكَ الْعُصَاةُ)). وَفِي لَفْظٍ: فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ النَّاسَ قَدْ شَقَّ عَلَيْهِمُ الصِّيَامُ، وَإِنَّمَا يَنْظُرُونَ فِيمَا فَعَلْتَ، فَدَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَشَرِبَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل
باب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ کی طرف رمضان میں نکلے تو آپ نے روزہ رکھا‘ یہاں تک کہ آپ کُرَاع الغَمِیم (ایک جگہ کا نام) پہنچے۔ اس دن لوگوں نے بھی روزہ رکھا۔ پھر آپ نے پانی کا پیالہ منگوایا اور اسے اتنا اونچا کیا کہ لوگوں نے دیکھ لیا‘ پھر آپ نے اسے پی لیا۔ پھر اس کے بعد آپ سے کہا گیا کہ بعض لوگوں نے اب بھی روزہ رکھا ہوا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’یہی لوگ نافرمان ہیں‘ یہی لوگ نافرمان ہیں۔‘‘ اور ایک حدیث کے الفاظ یوں ہیں: آپ سے کہا گیا کہ یقینا روزے نے لوگوں کو مشقت میں ڈال دیا ہے اور وہ صرف آپ کے عمل کا انتظار کررہے ہیں تو آپ نے عصر کے بعد پانی کا پیالہ منگوایا اور پی لیا۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تخریج : أخرجه مسلم، الصيام، باب جواز الصوم والفطر في شهر رمضان، حديث:1114.