بلوغ المرام - حدیث 543

كِتَابُ الصِّيَامِ بًابُ الصِّيَامِ ضعيف وَعَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - اكْتَحَلَ فِي رَمَضَانَ، وَهُوَ صَائِمٌ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ بِإِسْنَادٍ ضَعِيفٍ. قَالَ التِّرْمِذِيُّ: لَا يَصِحُّ فِيهِ شَيْءٌ.

ترجمہ - حدیث 543

کتاب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل باب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں روزے کی حالت میں سرمہ لگایا۔ (اسے ابن ماجہ نے ضعیف سند سے بیان کیا ہے۔ اور امام ترمذی نے کہا ہے کہ اس بارے میں کوئی حدیث بھی صحیح نہیں ہے۔)
تشریح : 1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح کہا ہے۔ 2. روزے کی حالت میں سرمہ ڈالنے کی بابت حضرت انس رضی اللہ عنہ کا عمل سنن ابی داود میں مروی ہے کہ وہ روزے کی حالت میں سرمہ لگایا کرتے تھے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن موقوف قرار دیا ہے‘ اسی طرح سنن ابی داود ہی میں ہے‘ جناب اعمش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے اہل علم دوستوں (فقہاء و محدثین) میں سے کسی کو نہیں پایا کہ روزے دار کے لیے سرمے کو مکروہ سمجھتے ہوں۔ اور ابراہیم نخعی اجازت دیتے تھے کہ روزے دار ایلوا کو بطور سرمہ استعمال کرے۔ ہمارے فاضل محقق نے اسے سنداً حسن قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (سنن أبي داود‘ الصیام‘ حدیث:۲۳۷۸‘ ۲۳۷۹)3. ان دلائل کی روشنی میں روزے کی حالت میں آنکھوں میں سرمہ ڈالنے سے روزے کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا‘ لہٰذا روزے کی حالت میں آنکھوں میں سرمہ اور دوائی وغیرہ ڈالنا جائز ہے۔ تاہم بہتر اور افضل یہ ہے کہ سرمہ رات کو استعمال کرے جیسا کہ شیخ ابن باز اور شیخ ابن عثیمین کا فتویٰ بھی یہی ہے۔
تخریج : أخرجه ابن ماجه، الصيام، باب ما جاء في السواك والكحل للصائم، حديث:1678 .* سعيد بن عبدالجبار الزبيدي ضعيف، كان جرير يكذبه (تقريب). 1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح کہا ہے۔ 2. روزے کی حالت میں سرمہ ڈالنے کی بابت حضرت انس رضی اللہ عنہ کا عمل سنن ابی داود میں مروی ہے کہ وہ روزے کی حالت میں سرمہ لگایا کرتے تھے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن موقوف قرار دیا ہے‘ اسی طرح سنن ابی داود ہی میں ہے‘ جناب اعمش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے اہل علم دوستوں (فقہاء و محدثین) میں سے کسی کو نہیں پایا کہ روزے دار کے لیے سرمے کو مکروہ سمجھتے ہوں۔ اور ابراہیم نخعی اجازت دیتے تھے کہ روزے دار ایلوا کو بطور سرمہ استعمال کرے۔ ہمارے فاضل محقق نے اسے سنداً حسن قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (سنن أبي داود‘ الصیام‘ حدیث:۲۳۷۸‘ ۲۳۷۹)3. ان دلائل کی روشنی میں روزے کی حالت میں آنکھوں میں سرمہ ڈالنے سے روزے کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا‘ لہٰذا روزے کی حالت میں آنکھوں میں سرمہ اور دوائی وغیرہ ڈالنا جائز ہے۔ تاہم بہتر اور افضل یہ ہے کہ سرمہ رات کو استعمال کرے جیسا کہ شیخ ابن باز اور شیخ ابن عثیمین کا فتویٰ بھی یہی ہے۔