بلوغ المرام - حدیث 538

كِتَابُ الصِّيَامِ بًابُ الصِّيَامِ صحيح وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ، وَالْجَهْلَ، فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ)). رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ، وَأَبُو دَاوُدَ وَاللَّفْظُ لَهُ.

ترجمہ - حدیث 538

کتاب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل باب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص جھوٹ اور بے ہودہ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے اور حماقت و بیوقوفی کو ترک نہ کرے تو اللہ تعالیٰ کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔‘‘ (اسے بخاری اور ابوداود نے روایت کیا ہے اور یہ الفاظ ابوداود کے ہیں۔)
تشریح : 1. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ روزے کی حالت میں جھوٹ‘ غلط بیانی اور جہالت و نادانی کے کام ترک کر دینے چاہییں۔ جھوٹ بولنے اور غلط بیانی سے روزے کی روح متأثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتی‘ اس لیے روزے کی حالت میں روزے دار کا ان کاموں سے بچنا نہایت ضروری ہے۔ 2.روزے دار کی جسمانی تربیت کے ساتھ روحانی تربیت بھی ہوتی ہے۔ گویا روزے کا مقصد یہ ہے کہ انسان اپنی طبیعت پر کنٹرول کرنا سیکھ جائے۔ جھوٹ‘ دغا‘ فریب اور نادانی کے کاموں سے اجتناب کرے۔ اگر یہ مقصود حاصل نہ ہوا تو پھر روزہ رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
تخریج : أخرجه البخاري، الصوم، باب من لم يدع قول الزور، حديث:1903، وأبوداود، الصيام، حديث:2362. 1. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ روزے کی حالت میں جھوٹ‘ غلط بیانی اور جہالت و نادانی کے کام ترک کر دینے چاہییں۔ جھوٹ بولنے اور غلط بیانی سے روزے کی روح متأثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتی‘ اس لیے روزے کی حالت میں روزے دار کا ان کاموں سے بچنا نہایت ضروری ہے۔ 2.روزے دار کی جسمانی تربیت کے ساتھ روحانی تربیت بھی ہوتی ہے۔ گویا روزے کا مقصد یہ ہے کہ انسان اپنی طبیعت پر کنٹرول کرنا سیکھ جائے۔ جھوٹ‘ دغا‘ فریب اور نادانی کے کاموں سے اجتناب کرے۔ اگر یہ مقصود حاصل نہ ہوا تو پھر روزہ رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔