كِتَابُ الصِّيَامِ بًابُ الصِّيَامِ صحيح وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل
باب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سحری کھایا کرو کیونکہ سحری میں بڑی برکت ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح :
1. اس حدیث میں سحری کھانے کی ترغیب ہے۔ 2.یہود و نصاریٰ چونکہ سحری کا اہتمام نہیں کرتے تھے‘ اس لیے ان کی مخالفت کی گئی ہے۔ صحیح مسلم کی روایت میں ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ہمارے اور اہل کتاب کے روزے میں فرق سحری کھانے کا ہے۔‘‘ برکت کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت کھانا کھانے کا ثواب ملتا ہے کیونکہ یہ ایک مسنون عمل ہے اور اس سے روزے کی تکمیل میں آسانی رہتی ہے۔ یا یہ مطلب ہے کہ اس وقت کھائے جانے والے کھانے میں واقعتا ایک خاص برکت ہے۔ اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ اس کا تعلق سنت نبوی سے ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الصوم، باب بركة السحور من غير إيجاب، حديث:1922، 1923، ومسلم، الصيام، باب فضل السحور وتأكيد استحبابه....،حديث:1095.
1. اس حدیث میں سحری کھانے کی ترغیب ہے۔ 2.یہود و نصاریٰ چونکہ سحری کا اہتمام نہیں کرتے تھے‘ اس لیے ان کی مخالفت کی گئی ہے۔ صحیح مسلم کی روایت میں ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ہمارے اور اہل کتاب کے روزے میں فرق سحری کھانے کا ہے۔‘‘ برکت کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت کھانا کھانے کا ثواب ملتا ہے کیونکہ یہ ایک مسنون عمل ہے اور اس سے روزے کی تکمیل میں آسانی رہتی ہے۔ یا یہ مطلب ہے کہ اس وقت کھائے جانے والے کھانے میں واقعتا ایک خاص برکت ہے۔ اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ اس کا تعلق سنت نبوی سے ہے۔