كِتَابُ الصِّيَامِ بًابُ الصِّيَامِ صحيح وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا؛ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَلِلتِّرْمِذِيِّ: مِنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((قَالَ اللَّهُ - عز وجل - أَحَبُّ عِبَادِي إِلَيَّ أَعْجَلُهُمْ فِطْرًا)).
کتاب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل
باب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگ اس وقت تک بھلائی پر قائم رہیں گے جب تک روزہ افطار کرنے میں جلدی کریں گے۔‘‘ (بخاری و مسلم) ترمذی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : میرے محبوب و پسندیدہ بندے وہ ہیں جو افطار کرنے میں عجلت سے کام لیتے ہیں۔‘‘
تشریح :
1. جامع ترمذی کی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے‘ البتہ سنن ابن ماجہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس مسئلے کی بابت یوں مروی ہے‘ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگ اس وقت تک بھلائی پر رہیں گے جب تک روزہ جلدی کھولتے رہیں گے۔ روزہ جلدی کھولا کرو کیونکہ یہودی دیر کرتے ہیں۔‘‘ (سنن ابن ماجہ‘ الصیام‘ حدیث:۱۶۹۸) بنابریں مطلع صاف ہو‘ گرد وغبار اور ابر نہ ہو اور غروب آفتاب کا یقین ہو جائے تو پھر روزہ افطار کرنے میں بلاوجہ تاخیر کرنا جائز نہیں۔2. تاخیر سے روزہ افطار کرنا اہل کتاب یہود و نصاریٰ کا طریقہ ہے۔ اور شرح مصابیح میں یہ بھی ہے کہ افطاری میں تاخیر کرنا اہل بدعت کی علامت ہے‘ لہٰذا غروب آفتاب کے فوراً بعد روزہ افطار کر لینا چاہیے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الصوم، باب تعجيل الإفطار، حديث:1957، ومسلم، الصيام، باب فضل السحور وتأكيد استحبابه....، حديث:1098، وحديث أبي هريرة أخرجه الترمذي، الصوم، حديث:700، وإسناده ضعيف، الزهري مدلس وعنعن.
1. جامع ترمذی کی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے‘ البتہ سنن ابن ماجہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس مسئلے کی بابت یوں مروی ہے‘ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگ اس وقت تک بھلائی پر رہیں گے جب تک روزہ جلدی کھولتے رہیں گے۔ روزہ جلدی کھولا کرو کیونکہ یہودی دیر کرتے ہیں۔‘‘ (سنن ابن ماجہ‘ الصیام‘ حدیث:۱۶۹۸) بنابریں مطلع صاف ہو‘ گرد وغبار اور ابر نہ ہو اور غروب آفتاب کا یقین ہو جائے تو پھر روزہ افطار کرنے میں بلاوجہ تاخیر کرنا جائز نہیں۔2. تاخیر سے روزہ افطار کرنا اہل کتاب یہود و نصاریٰ کا طریقہ ہے۔ اور شرح مصابیح میں یہ بھی ہے کہ افطاری میں تاخیر کرنا اہل بدعت کی علامت ہے‘ لہٰذا غروب آفتاب کے فوراً بعد روزہ افطار کر لینا چاہیے۔