بلوغ المرام - حدیث 533

كِتَابُ الصِّيَامِ بًابُ الصِّيَامِ صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ: ((هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ?)) قُلْنَا: لَا. قَالَ: ((فَإِنِّي إِذًا صَائِمٌ))، ثُمَّ أَتَانَا يَوْمًا آخَرَ، فَقُلْنَا: أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَقَالَ: ((أَرِينِيهِ، فَلَقَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا))، فَأَكَلَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 533

کتاب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل باب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے‘ وہ بیان کرتی کہ ہیں ایک روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور دریافت فرمایا: ’’کیا تمھارے پاس کوئی چیز ہے؟‘‘ ہم نے عرض کیا: نہیں۔ تو آپ نے فرمایا: ’’اچھا‘ تو میں روزے سے ہوں۔‘‘ اس کے بعد پھر ایک روز آپ تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا: حَیْسکا تحفہ ہمیں (کہیں سے) دیا گیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’ذرا مجھے تو دکھاؤ‘ صبح سے میں روزے سے تھا۔‘‘ (یہ فرما کر) آپ نے حَیْس تناول فرما لیا۔ (اسے مسلم نے روایت کیاہے۔)
تشریح : 1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نفلی روزے کی نیت طلوع فجر سے پہلے لازمی نہیں بلکہ طلوع آفتاب کے بعد بھی کی جا سکتی ہے۔ امام شافعی‘ امام احمد اور امام مالک رحمہم اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں کہ فرض روزے کے لیے رات کو نیت کرنا ضروری ہے جب کہ نفلی روزے کی نیت زوال سے پہلے تک کی جا سکتی ہے۔ 2. اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہو رہا ہے کہ نفلی روزہ بغیر کسی عذر کے توڑا جا سکتا ہے۔ امام شافعی‘ امام احمد رحمہما اللہ اور جمہور علماء کا یہی مذہب ہے۔ مگر امام ابوحنیفہ اور امام مالک رحمہما اللہ کے نزدیک بلا عذر روزہ توڑنا جائز نہیں‘ اسے پورا کرنا ان کے نزدیک واجب ہے۔ ان کے نزدیک اگر افطار کر لیا تو اس کی قضا توڑنے والے پر واجب ہے۔ لیکن راجح اور صحیح موقف جمہور علماء کا ہے کہ نفلی روزہ توڑنے کا کفارہ نہیں‘ اگرچہ قصدًا ہی توڑا جائے۔
تخریج : أخرجه مسلم، الصيام، باب جواز النافلة بنية من النهار قبل الزوال، حديث:1154. 1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نفلی روزے کی نیت طلوع فجر سے پہلے لازمی نہیں بلکہ طلوع آفتاب کے بعد بھی کی جا سکتی ہے۔ امام شافعی‘ امام احمد اور امام مالک رحمہم اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں کہ فرض روزے کے لیے رات کو نیت کرنا ضروری ہے جب کہ نفلی روزے کی نیت زوال سے پہلے تک کی جا سکتی ہے۔ 2. اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہو رہا ہے کہ نفلی روزہ بغیر کسی عذر کے توڑا جا سکتا ہے۔ امام شافعی‘ امام احمد رحمہما اللہ اور جمہور علماء کا یہی مذہب ہے۔ مگر امام ابوحنیفہ اور امام مالک رحمہما اللہ کے نزدیک بلا عذر روزہ توڑنا جائز نہیں‘ اسے پورا کرنا ان کے نزدیک واجب ہے۔ ان کے نزدیک اگر افطار کر لیا تو اس کی قضا توڑنے والے پر واجب ہے۔ لیکن راجح اور صحیح موقف جمہور علماء کا ہے کہ نفلی روزہ توڑنے کا کفارہ نہیں‘ اگرچہ قصدًا ہی توڑا جائے۔