بلوغ المرام - حدیث 531

كِتَابُ الصِّيَامِ بًابُ الصِّيَامِ ضعيف وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلَالَ، فَقَالَ: ((أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟)) قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: ((أَتَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ؟)) قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: ((فَأَذِّنْ فِي النَّاسِ يَا بِلَالُ أَنْ يَصُومُوا غَدًا)). رَوَاهُ الْخَمْسَةُ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ خُزَيْمَةَ، وَابْنُ حِبَّانَ وَرَجَّحَ النَّسَائِيُّ إِرْسَالَهُ.

ترجمہ - حدیث 531

کتاب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل باب: روزوں سے متعلق احکام و مسائل حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک اعرابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: میں نے چاند دیکھا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’کیا تو گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا دوسرا کوئی الٰہ نہیں؟‘‘ اس نے کہا: ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں؟‘‘ اس نے کہا: ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’بلال! اٹھو اور لوگوں میں اعلان کر دو کہ کل روزہ رکھیں۔‘‘ (اسے پانچوں نے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے جبکہ نسائی نے اس کے مرسل ہونے کو ترجیح دی ہے۔)
تشریح : مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے جیسا کہ فاضل محقق نے اس طرف اشارہ کیا ہے‘ تاہم گزشتہ حدیث جو کہ سنن ابی داود میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ‘ اسے محققین نے صحیح قرار دیا ہے۔ وہ حدیث یوں ہے‘ ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ لوگ چاند دیکھنے کی کوشش کر رہے تھے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ مجھے چاند نظر آگیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس خبر کے مطابق) خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ (سنن أبي داود‘ الصیام‘ باب في شھادۃ الواحد علی رؤیۃ ھلال رمضان‘ حدیث:۲۳۴۲) لہٰذا معلوم ہوا کہ ایک مسلمان کی گواہی ہی رمضان شروع ہونے کا یقین کرنے کے لیے کافی ہے۔ واللّٰہ أعلم۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الصوم، باب في شهادة الواحد على رؤية هلال رمضان، حديث:2340، والترمذي، الصوم، حديث:691، والنسائي، الصيام، حديث:2114، وقال: مرسل، وابن ماجه، الصيام، حديث:1652، وابن خزيمة:3 /208، حديث:1923، وابن حبان (الإحسان):5 /187، حديث:3437، وأحمد: لم أجده. * سلسلة سماك عن عكرمة ضعيفة عند التحقيق. مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے جیسا کہ فاضل محقق نے اس طرف اشارہ کیا ہے‘ تاہم گزشتہ حدیث جو کہ سنن ابی داود میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ‘ اسے محققین نے صحیح قرار دیا ہے۔ وہ حدیث یوں ہے‘ ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ لوگ چاند دیکھنے کی کوشش کر رہے تھے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ مجھے چاند نظر آگیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس خبر کے مطابق) خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ (سنن أبي داود‘ الصیام‘ باب في شھادۃ الواحد علی رؤیۃ ھلال رمضان‘ حدیث:۲۳۴۲) لہٰذا معلوم ہوا کہ ایک مسلمان کی گواہی ہی رمضان شروع ہونے کا یقین کرنے کے لیے کافی ہے۔ واللّٰہ أعلم۔