کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ صحيح عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - فَتَوَضَّأَ، فَأَهْوَيْتُ لِأَنْزِعَ خُفَّيْهِ، فَقَالَ: ((دَعْهُمَا، فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ)) فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: موزوں پر مسح کرنے کے احکام ومسائل
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا‘ آپ نے وضو کرنا شروع کیا تو میں آپ کے موزے اتارنے کے لیے جھکا۔ آپ نے فرمایا: ’’انھیں چھوڑ دو‘ میں نے جب یہ موزے پہنے تھے تو یہ دونوں پاؤں (وضو سے) پاک تھے۔‘‘ پھر آپ نے ان دونوں پر مسح فرمایا۔ (بخاری و مسلم)
تشریح :
1. اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ موزوں پر مسح اسی صورت میں درست اور جائز ہے جبکہ وضو کر کے پہنے گئے ہوں۔ 2. ابوداود اور موطأ امام مالک میں یہ صراحت موجود ہے کہ یہ واقعہ غزوئہ تبوک کے موقع پر نماز فجر کے وقت پیش آیا۔ (سنن أبي داود‘ الطھارۃ‘ باب المسح علی الخفین‘ حدیث:۱۴۹‘ والموطأ للإمام مالک‘ الطھارۃ‘ باب ماجاء في المسح علی الخفین‘ حدیث:۴۱)
تخریج :
أخرجه البخاري، الوضوء، باب إذا أدخل رجليه وهما طاهرتان، حديث:206، ومسلم، الطهارة، باب المسح على الخفين، حديث:274.
1. اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ موزوں پر مسح اسی صورت میں درست اور جائز ہے جبکہ وضو کر کے پہنے گئے ہوں۔ 2. ابوداود اور موطأ امام مالک میں یہ صراحت موجود ہے کہ یہ واقعہ غزوئہ تبوک کے موقع پر نماز فجر کے وقت پیش آیا۔ (سنن أبي داود‘ الطھارۃ‘ باب المسح علی الخفین‘ حدیث:۱۴۹‘ والموطأ للإمام مالک‘ الطھارۃ‘ باب ماجاء في المسح علی الخفین‘ حدیث:۴۱)