كِتَابُ الزَّكَاةُ بَابُ قَسْمِ الصَّدَقَاتِ صحيح وَعَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ; أَنَّ رَجُلَيْنِ حَدَّثَاهُ أَنَّهُمَا أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَسْأَلَانِهِ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَقَلَّبَ فِيهِمَا الْبَصَرَ، فَرَآهُمَا جَلْدَيْنِ، فَقَالَ: ((إِنْ شِئْتُمَا، وَلَا حَظَّ فِيهَا لِغَنِيٍّ، وَلَا لِقَوِيٍّ مُكْتَسِبٍ)). رَوَاهُ أَحْمَدُ وَقَوَّاهُ، وَأَبُو دَاوُدَ، وَالنَّسَائِيُّ.
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
باب: صدقات کو تقسیم کرنے کا بیان
حضرت عبیداللہ بن عدی بن خیار رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ دو آدمیوں نے انھیں اپنا واقعہ سنایا کہ وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے (جبکہ آپ صدقہ تقسیم فرما رہے تھے۔) ان دونوں نے آپ سے صدقے کا سوال کیا۔ آپ نے ان دونوں کو ایک نظر اٹھا کر اوپر سے نیچے تک دیکھا تو دونوں کو طاقتور پایا۔ آپ نے فرمایا: ’’اگر تم چاہو تو میں تمھیں دے دیتا ہوں مگر (حقیقت یہ ہے کہ) اس میں غنی اور طاقتور کما کھا سکنے والے کا کوئی حصہ نہیں۔‘‘ (اسے احمد نے روایت کیا ہے اور ابوداود اور نسائی نے اسے قوی کہا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غنی اور صحت مند کے لیے صدقہ و زکاۃ لینا جائز نہیں۔ صدقہ دینے والے کو بھی چاہیے کہ سائل کو اچھی طرح دیکھ لے کہ وہ اس کا مستحق ہے یا نہیں‘ بلکہ مناسب یہ ہے کہ وہ غیر مستحق کو سوال نہ کرنے کی تلقین کرے اور اسے برے انجام سے خبردار کر دے۔ راوئ حدیث: [عبیداللہ بن عدی بن خیار قرشی نوفلی رحمہ اللہ ] خاندان قریش سے تھے۔ ایک قول کے مطابق ان کی پیدائش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ہوئی۔ ان کا شمار تابعین میں کیا گیا ہے۔ انھوں نے حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہما وغیرہ سے روایت کی ہے۔ اور بعض کا قول ہے کہ ان کا والد حالت کفر میں بدر میں قتل ہوا اور یہ فتح مکہ کے موقع پر عاقل بالغ تھے‘ چنانچہ اس اعتبار سے وہ صحابی ہیں۔ ان کا شمار قریش کے فقہاء و علماء میں ہوتا ہے۔ خلیفہ ولید بن عبدالملک کے دور کے آخری ایام میں وفات پائی۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ ۹۰ ہجری میں فوت ہوئے۔ خیار میں ’’خا‘‘ مکسور ہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الزكاة، باب من يعطى من الصدقة وحد الغني، حديث:1633، وأحمد:4 /224، والنسائي، الزكاة، حديث:2599.
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غنی اور صحت مند کے لیے صدقہ و زکاۃ لینا جائز نہیں۔ صدقہ دینے والے کو بھی چاہیے کہ سائل کو اچھی طرح دیکھ لے کہ وہ اس کا مستحق ہے یا نہیں‘ بلکہ مناسب یہ ہے کہ وہ غیر مستحق کو سوال نہ کرنے کی تلقین کرے اور اسے برے انجام سے خبردار کر دے۔ راوئ حدیث: [عبیداللہ بن عدی بن خیار قرشی نوفلی رحمہ اللہ ] خاندان قریش سے تھے۔ ایک قول کے مطابق ان کی پیدائش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ہوئی۔ ان کا شمار تابعین میں کیا گیا ہے۔ انھوں نے حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہما وغیرہ سے روایت کی ہے۔ اور بعض کا قول ہے کہ ان کا والد حالت کفر میں بدر میں قتل ہوا اور یہ فتح مکہ کے موقع پر عاقل بالغ تھے‘ چنانچہ اس اعتبار سے وہ صحابی ہیں۔ ان کا شمار قریش کے فقہاء و علماء میں ہوتا ہے۔ خلیفہ ولید بن عبدالملک کے دور کے آخری ایام میں وفات پائی۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ ۹۰ ہجری میں فوت ہوئے۔ خیار میں ’’خا‘‘ مکسور ہے۔