كِتَابُ الزَّكَاةُ بَابُ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ صحيح وَعَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((الْمَسْأَلَةُ كَدٌّ يَكُدُّ بِهَا الرَّجُلُ وَجْهَهُ، إِلَّا أَنْ يَسْأَلَ الرَّجُلُ سُلْطَانًا، أَوْ فِي أَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْهُ)). رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَصَحَّحَهُ.
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
باب: نفلی صدقے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سوال کرنا تو گویا زخم لگانا اور خراشیں ڈالنا ہے جس سے انسان اپنے چہرے کو زخمی کرتا ہے‘ سوائے اس شخص کے جو سربراہِ مملکت سے سوال کرے یا مجبوری کی وجہ سے سوال کرے۔‘‘ (اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کسی سے بغیر ضرورت مانگنا جائز نہیں اور ضرورت مند کو بھی بادشاہ اور سربراہ مملکت سے مانگنا چاہیے کیونکہ حاجت مندوں کا بیت المال پر حق ہے اور بادشاہ سے مانگنا‘ اپنے حق کے حصول کا سوال ہے‘ اس میں کسی کے امتنان و احسان کا کوئی تعلق نہیں۔
تخریج :
أخرجه الترمذي، الزكاة، باب ما جاء في النهي عن المسألة، حديث:681.
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کسی سے بغیر ضرورت مانگنا جائز نہیں اور ضرورت مند کو بھی بادشاہ اور سربراہ مملکت سے مانگنا چاہیے کیونکہ حاجت مندوں کا بیت المال پر حق ہے اور بادشاہ سے مانگنا‘ اپنے حق کے حصول کا سوال ہے‘ اس میں کسی کے امتنان و احسان کا کوئی تعلق نہیں۔