كِتَابُ الزَّكَاةُ بَابُ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ صحيح وَعَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ - رضي الله عنه - عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ، فَيَأْتِي بِحُزْمَةِ الْحَطَبِ عَلَى ظَهْرِهِ، فَيَبِيعَهَا، فَيَكُفَّ اللَّهُ بِهَا وَجْهَهُ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ أَعْطَوهُ أَوْ مَنَعُوهُ)). رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
باب: نفلی صدقے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تم میں سے کوئی شخص رسی پکڑے‘ پھر لکڑیوں کا گٹھا (جنگل سے) اپنی پشت پر اٹھا کر لائے اور اسے فروخت کرے‘ جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کی عزت و آبرو محفوظ رکھے‘ تو یہ اس کے لیے سوال کرنے سے بہتر ہے کہ لوگ اسے دیں یا نہ دیں۔‘‘ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث کی رو سے گداگری اور بھیک مانگنا قابل مذمت فعل ہے۔ کما کر کھانا اور محنت و مشقت کر کے حاصل کرنا بہتر ہے۔ سوالی و گداگر کو اگر کچھ مل بھی جائے تو سوال کرنے کی ذلت کیا کچھ کم ہے۔ بھیک مانگنے سے عزت و آبرو نہیں رہتی۔ معاشرے میں وقار کم ہو جاتا ہے۔ لوگوں کی نگاہوں میں ایسے آدمی کا کوئی مقام و مرتبہ نہیں رہتا۔ مفت خوری کی بد عادت ایسے آدمی کو کاہل و سست بنا کر رکھ دیتی ہے۔ معاشرے کی ترقی متأثر ہو جاتی ہے۔ اور ایسا شخص بسا اوقات چوری اور ہیرا پھیری جیسی بری عادات کا خوگر بن کر رہ جاتا ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الزكاة، باب الاستعفاف عن المسألة، حديث:1471.
اس حدیث کی رو سے گداگری اور بھیک مانگنا قابل مذمت فعل ہے۔ کما کر کھانا اور محنت و مشقت کر کے حاصل کرنا بہتر ہے۔ سوالی و گداگر کو اگر کچھ مل بھی جائے تو سوال کرنے کی ذلت کیا کچھ کم ہے۔ بھیک مانگنے سے عزت و آبرو نہیں رہتی۔ معاشرے میں وقار کم ہو جاتا ہے۔ لوگوں کی نگاہوں میں ایسے آدمی کا کوئی مقام و مرتبہ نہیں رہتا۔ مفت خوری کی بد عادت ایسے آدمی کو کاہل و سست بنا کر رکھ دیتی ہے۔ معاشرے کی ترقی متأثر ہو جاتی ہے۔ اور ایسا شخص بسا اوقات چوری اور ہیرا پھیری جیسی بری عادات کا خوگر بن کر رہ جاتا ہے۔