كِتَابُ الزَّكَاةُ بَابُ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَنْ سَأَلَ النَّاسَ أَمْوَالَهُمْ تَكَثُّرًا، فَإِنَّمَا يَسْأَلُ جَمْرًا، فَلْيَسْتَقِلَّ أَوْ لِيَسْتَكْثِرْ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
باب: نفلی صدقے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو آدمی لوگوں سے ان کے مالوں کا سوال کرتا ہے (ضرورت کی وجہ سے نہیں بلکہ) اپنا مال بڑھانے کی غرض سے تو وہ اپنے لیے (جہنم کے) انگارے ہی کا سوال کرتا ہے۔ اب اس کی مرضی ہے چاہے انھیں کم کر لے یا زیادہ۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1.اس حدیث سے گداگری کا پیشہ ناجائز ثابت ہوتا ہے۔ 2 .توانا و قوی الجثہ آدمی کا سوال کرنا معاشرے میں بے عزت ہونے کا موجب ہوتا ہے۔3. جن لوگوں نے بلاوجہ مانگنے کو اپنا معمول بنا لیا ہو انھیں خیرات دینا محل نظر ہے۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الزكاة، باب كراهة المسألة للناس، حديث:1041.
1.اس حدیث سے گداگری کا پیشہ ناجائز ثابت ہوتا ہے۔ 2 .توانا و قوی الجثہ آدمی کا سوال کرنا معاشرے میں بے عزت ہونے کا موجب ہوتا ہے۔3. جن لوگوں نے بلاوجہ مانگنے کو اپنا معمول بنا لیا ہو انھیں خیرات دینا محل نظر ہے۔