كِتَابُ الزَّكَاةُ بَابُ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم: ((إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ طَعَامِ بَيْتِهَا، غَيْرَ مُفْسِدَةٍ، كَانَ لَهَا أَجْرُهَا بِمَا أَنْفَقَتْ وَلِزَوْجِهَا أَجْرُهُ بِمَا اكْتَسَبَ، (1) وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ، وَلَا يَنْقُصُ بَعْضُهُمْ أَجْرَ بَعْضٍ شَيْئًا)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
باب: نفلی صدقے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے‘ انھوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو عورت اپنے گھر کے کھانے سے کچھ خیرات کرے بشرطیکہ اس کی نیت گھر بگاڑنے کی نہ ہو توجو کچھ وہ خیرات کرے گی اس کا اجر و ثواب ضرور اسے ملے گا اور اس کے شوہر کو بھی‘ کمانے کی وجہ سے ثواب ہوگا۔ اور اسی طرح خزانچی کو ثواب ملے گا‘ نیز کسی کا ثواب دوسرے کے ثواب کو کچھ بھی کم نہیں کرے گا۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح :
1. عورت کو خاوند کی اجازت کے بغیر اتنا صدقہ و خیرات نہیں کرنا چاہیے کہ خاوند کے گھر کا معاشی نظام متأثر ہو کر برباد ہو جائے اور شوہر کے لیے معاشی مشکلات اور دشواریاں کھڑی ہوجائیں۔ 2.معمولی صدقہ‘ مثلاً: سائل کو روٹی دے دی یا تھوڑا بہت آٹا دے دیا یا پڑوسی کو تھوڑا بہت نمک مرچ دے دی وغیرہ‘ اس صدقے میں بیوی کے ساتھ ساتھ اس کا شوہر کما کر لانے کی وجہ سے‘ خزانچی اس کی حفاظت کرنے کی وجہ سے اور خادم خدمت گاری کی بنا پر اجر و ثواب کے مستحق ہیں۔ کسی کے اجر میں سے کمی نہیں کی جائے گی‘ ہر ایک کو اس کا پورا پورا اجر ملے گا۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الزكاة، باب أجر المرأة إذا تصدقتـ حديث:1441، ومسلم، الزكاة، باب أجرالخازن الأمين، حديث:1024.
1. عورت کو خاوند کی اجازت کے بغیر اتنا صدقہ و خیرات نہیں کرنا چاہیے کہ خاوند کے گھر کا معاشی نظام متأثر ہو کر برباد ہو جائے اور شوہر کے لیے معاشی مشکلات اور دشواریاں کھڑی ہوجائیں۔ 2.معمولی صدقہ‘ مثلاً: سائل کو روٹی دے دی یا تھوڑا بہت آٹا دے دیا یا پڑوسی کو تھوڑا بہت نمک مرچ دے دی وغیرہ‘ اس صدقے میں بیوی کے ساتھ ساتھ اس کا شوہر کما کر لانے کی وجہ سے‘ خزانچی اس کی حفاظت کرنے کی وجہ سے اور خادم خدمت گاری کی بنا پر اجر و ثواب کے مستحق ہیں۔ کسی کے اجر میں سے کمی نہیں کی جائے گی‘ ہر ایک کو اس کا پورا پورا اجر ملے گا۔