كِتَابُ الزَّكَاةُ بَابُ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ صحيح وَعَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ - رضي الله عنه - عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، وَخَيْرُ الصَّدَقَةِ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَاللَّفْظُ لِلْبُخَارِيِّ.
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
باب: نفلی صدقے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ اور (صدقے کا) آغاز و ابتدا ان سے کر جن کی تو کفالت اور عیال داری کرتا ہے۔ اور بہتر صدقہ وہ ہے جس کے دینے کے بعد بھی دینے والا غنی رہے۔ جو شخص دست سوال دراز کرنے سے پرہیز کرے گا‘ اللہ تعالیٰ اسے بچا لے گا۔ اور جو شخص بے نیازی کا مظاہرہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے بے نیاز کر دیتا ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم- متن حدیث کے الفاظ بخاری کے ہیں۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر گھر کے افراد ضرورت مند اور محتاج ہوں تو ان پر اپنا مال خرچ کرنا بھی نیکی اور صدقہ ہے۔ ان کی موجودگی میں دوسرے کو صدقہ دینا کوئی مستحسن عمل نہیں۔ صحیح مسلم میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بہتر مال وہ ہے جسے آدمی اپنے اہل و عیال اور گھر والوں پر صرف کرے‘ یا جہاد فی سبیل اللہ میں خرچ کرے‘ یا پھر اپنے احباب و رفقاء اور دوستوں پر (شرعی حدود میں رہتے ہوئے) خرچ کرے۔‘‘ (صحیح مسلم‘ الزکاۃ‘ باب فضل النفقۃ علی العیال والمملوک…‘ حـدیث:۹۹۴)2.اس حدیث میں صدقہ دینے کی فضیلت کے ساتھ ساتھ سوال کرنے اور بلا ضرورت مانگنے کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے اور جو شخص مانگنے سے بچنا چاہے اللہ تعالیٰ اپنے ہاں سے اسباب پیدا فرما کر اسے بچا لیتا ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الزكاة، باب لا صدقة إلا عن ظهر غنى، حديث:1427، ومسلم، الزكاة، باب بيان أن أفضل الصدقة صدقة الصحيح الشحيح، حديث:1034.
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر گھر کے افراد ضرورت مند اور محتاج ہوں تو ان پر اپنا مال خرچ کرنا بھی نیکی اور صدقہ ہے۔ ان کی موجودگی میں دوسرے کو صدقہ دینا کوئی مستحسن عمل نہیں۔ صحیح مسلم میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بہتر مال وہ ہے جسے آدمی اپنے اہل و عیال اور گھر والوں پر صرف کرے‘ یا جہاد فی سبیل اللہ میں خرچ کرے‘ یا پھر اپنے احباب و رفقاء اور دوستوں پر (شرعی حدود میں رہتے ہوئے) خرچ کرے۔‘‘ (صحیح مسلم‘ الزکاۃ‘ باب فضل النفقۃ علی العیال والمملوک…‘ حـدیث:۹۹۴)2.اس حدیث میں صدقہ دینے کی فضیلت کے ساتھ ساتھ سوال کرنے اور بلا ضرورت مانگنے کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے اور جو شخص مانگنے سے بچنا چاہے اللہ تعالیٰ اپنے ہاں سے اسباب پیدا فرما کر اسے بچا لیتا ہے۔