کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْوُضُوءِ صحيح وَعَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ، وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ إِلَى خَمْسَةِ أَمْدَادٍ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: وضو کے احکام ومسائل
حضرت انس رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ’’مد‘‘ پانی سے وضو اور ایک ’’صاع‘‘ (چار مد) سے پانچ مد تک پانی سے غسل کر لیا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم)
تشریح :
1. وضو اور غسل کے لیے حتی الوسع اتنا ہی پانی استعمال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جتنا نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے۔ بلاوجہ ضرورت سے زائد پانی استعمال کرنا اسراف میں شمار ہوگا جو شریعت کی رو سے پسندیدہ نہیں ہے۔ 2. صحیح مسلم میں ایک ’’فرق‘‘ پانی سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کرنے کی روایت بھی منقول ہے۔ (صحیح مسلم‘ الحیض‘ باب القدر المستحب من الماء في غسل الجنابۃ…‘ حدیث:۳۱۹) ’’فرق‘‘ ایک برتن ہوتا تھا جس میں تقریباً نو لیٹر اور چھ ملی لیٹر پانی آتا تھا۔ اس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ لبالب بھرا ہوا تھا بلکہ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ’’فرق‘‘ سے غسل فرما لیا کرتے تھے۔ 3.اسی بنا پر امام شافعی اور امام احمد رحمہما اللہ نے فرمایا ہے کہ ان احادیث میں پانی کی مقدار متعین نہیں کی گئی بلکہ یہ ذکر کرنا مقصود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے پانی سے وضو یا غسل کر لیا کرتے تھے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الوضوء، باب الوضوء بالمد، حديث: 201، ومسلم، الحيض، باب القدر المستحب من الماءفي غسل الجنابة، وغسل الرجل والمرأة في إناء واحد في حالة واحدة...، حديث:325)
1. وضو اور غسل کے لیے حتی الوسع اتنا ہی پانی استعمال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جتنا نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے۔ بلاوجہ ضرورت سے زائد پانی استعمال کرنا اسراف میں شمار ہوگا جو شریعت کی رو سے پسندیدہ نہیں ہے۔ 2. صحیح مسلم میں ایک ’’فرق‘‘ پانی سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کرنے کی روایت بھی منقول ہے۔ (صحیح مسلم‘ الحیض‘ باب القدر المستحب من الماء في غسل الجنابۃ…‘ حدیث:۳۱۹) ’’فرق‘‘ ایک برتن ہوتا تھا جس میں تقریباً نو لیٹر اور چھ ملی لیٹر پانی آتا تھا۔ اس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ لبالب بھرا ہوا تھا بلکہ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ’’فرق‘‘ سے غسل فرما لیا کرتے تھے۔ 3.اسی بنا پر امام شافعی اور امام احمد رحمہما اللہ نے فرمایا ہے کہ ان احادیث میں پانی کی مقدار متعین نہیں کی گئی بلکہ یہ ذکر کرنا مقصود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے پانی سے وضو یا غسل کر لیا کرتے تھے۔