بلوغ المرام - حدیث 508

كِتَابُ الزَّكَاةُ بَابُ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ صحيح عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ ... )). فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَفِيهِ: ((وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 508

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل باب: نفلی صدقے سے متعلق احکام و مسائل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سات قسم کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ اپنے سائے میں جگہ دے گا جبکہ اس روز اس کے سائے کے سوا کوئی اور سایہ نہ ہوگا۔‘‘ پھر مکمل حدیث بیان کی۔ اور اس میں ہے کہ (ان سات آدمیوں میں وہ آدمی بھی شامل ہے:) ’’جو اس قدر پوشیدہ طور پر صدقہ دے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو خبر بھی نہ ہو کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے۔‘‘(بخاری و مسلم)
تشریح : 1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ قیامت قائم ہونے والی ہے۔ 2.قیامت کے روز عرش الٰہی کے سائے کے علاوہ اور کہیں سایہ میسر نہیں آئے گا۔ 3. عرش کیا ہے؟ اس کی صحیح کیفیت و نوعیت اللہ تعالیٰ ہی کے علم میں ہے۔ 4. اس حدیث میں مرد کی قید اتفاقی ہے‘ ورنہ انھی اوصاف سے متصف اگر کوئی خاتون ہوگی تو اسے بھی یہی ثواب ملے گا‘ نیز اس حدیث سے صدقہ و خیرات مخفی طریقے سے دینے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ بعض لوگوں میں جو مشہور ہے کہ فرض اور واجب صدقہ دکھا کر کھلے عام دینا چاہیے تاکہ لوگوں میں رغبت و شوق پیدا ہو اور نفلی چھپا کر بہتر ہے۔ یہ ضروری اور لازمی نہیں کیونکہ اگر نفلی خیرات عمومی ہو اور ریا بھی مقصود نہ ہو تو اس کا بھی کھلے عام دینا زیادہ بہتر ہے۔ واللّٰہ أعلم۔
تخریج : أخرجه البخاري، الزكاة، باب الصدقة باليمين، حديث:1423، ومسلم، الزكاة، باب فضل إخفاء الصدقة، حديث:1031. 1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ قیامت قائم ہونے والی ہے۔ 2.قیامت کے روز عرش الٰہی کے سائے کے علاوہ اور کہیں سایہ میسر نہیں آئے گا۔ 3. عرش کیا ہے؟ اس کی صحیح کیفیت و نوعیت اللہ تعالیٰ ہی کے علم میں ہے۔ 4. اس حدیث میں مرد کی قید اتفاقی ہے‘ ورنہ انھی اوصاف سے متصف اگر کوئی خاتون ہوگی تو اسے بھی یہی ثواب ملے گا‘ نیز اس حدیث سے صدقہ و خیرات مخفی طریقے سے دینے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ بعض لوگوں میں جو مشہور ہے کہ فرض اور واجب صدقہ دکھا کر کھلے عام دینا چاہیے تاکہ لوگوں میں رغبت و شوق پیدا ہو اور نفلی چھپا کر بہتر ہے۔ یہ ضروری اور لازمی نہیں کیونکہ اگر نفلی خیرات عمومی ہو اور ریا بھی مقصود نہ ہو تو اس کا بھی کھلے عام دینا زیادہ بہتر ہے۔ واللّٰہ أعلم۔