بلوغ المرام - حدیث 504

كِتَابُ الزَّكَاةُ بَابُ الزَّكَاةِ حسن وَعَنْ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ - رضي الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - أَخَذَ مِنَ الْمَعَادِنِ الْقَبَلِيَّةِ الصَّدَقَةَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ.

ترجمہ - حدیث 504

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل باب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل حضرت بلال بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قَـبَل جگہ میں واقع کانوں سے زکاۃ وصول کی۔ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : مذکورہ روایت کو فاضل محقق نے حسن قرار دیا ہے جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں کہ حضرت بلال بن حارث کو معادن (کانوں) کا دیا جانا ثابت ہے مگر اس میں زکاۃ لینے کا جو ذکر ہے‘ وہ صحیح نہیں ہے۔ دیکھیے: (إرواء الغلیل:۳ /۳۱۱‘ ۳۱۲‘ حدیث:۸۳۰) بنابریں اس کی بابت راجح موقف یہی معلوم ہوتا ہے کہ کانوں سے نکلنے والی چیزوں میں زکاۃ نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی بابت کچھ ثابت نہیں‘ البتہ اس کی آمدنی پر بشرطیکہ نصاب کو پہنچ جائے اور سال بھی گزر جائے‘ تو زکاۃ ہے خمس نہیں۔واللّٰہ أعلم۔ راوئ حدیث: [حضرت بلال بن حارث رضی اللہ عنہ ] حضرت بلال بن حارث رضی اللہ عنہ مزینہ قبیلے سے ہونے کی وجہ سے مزنی کہلائے۔ کنیت ابو عبدالرحمن تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ۵ ہجری میں مزینہ قبیلے کے وفد کے ساتھ ان کے نمائندے کی حیثیت سے آئے تھے۔ مدینہ کے پیچھے سکونت اختیار کی۔ پھر بصرہ منتقل ہوگئے تھے۔ فتح مکہ کے روز انھوں نے مزینہ قبیلے کا جھنڈا اٹھایا ہوا تھا۔ ۸۰برس کی عمر میں ۶۰ ہجری میں وفات پائی۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الخراج والإمارة، باب في إقطاع الأرضين، حديث:3061. مذکورہ روایت کو فاضل محقق نے حسن قرار دیا ہے جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں کہ حضرت بلال بن حارث کو معادن (کانوں) کا دیا جانا ثابت ہے مگر اس میں زکاۃ لینے کا جو ذکر ہے‘ وہ صحیح نہیں ہے۔ دیکھیے: (إرواء الغلیل:۳ /۳۱۱‘ ۳۱۲‘ حدیث:۸۳۰) بنابریں اس کی بابت راجح موقف یہی معلوم ہوتا ہے کہ کانوں سے نکلنے والی چیزوں میں زکاۃ نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی بابت کچھ ثابت نہیں‘ البتہ اس کی آمدنی پر بشرطیکہ نصاب کو پہنچ جائے اور سال بھی گزر جائے‘ تو زکاۃ ہے خمس نہیں۔واللّٰہ أعلم۔ راوئ حدیث: [حضرت بلال بن حارث رضی اللہ عنہ ] حضرت بلال بن حارث رضی اللہ عنہ مزینہ قبیلے سے ہونے کی وجہ سے مزنی کہلائے۔ کنیت ابو عبدالرحمن تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ۵ ہجری میں مزینہ قبیلے کے وفد کے ساتھ ان کے نمائندے کی حیثیت سے آئے تھے۔ مدینہ کے پیچھے سکونت اختیار کی۔ پھر بصرہ منتقل ہوگئے تھے۔ فتح مکہ کے روز انھوں نے مزینہ قبیلے کا جھنڈا اٹھایا ہوا تھا۔ ۸۰برس کی عمر میں ۶۰ ہجری میں وفات پائی۔