كِتَابُ الزَّكَاةُ بَابُ الزَّكَاةِ حسن وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ; أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - وَمَعَهَا ابْنَةٌ لَهَا، وَفِي يَدِ ابْنَتِهَا مِسْكَتَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ لَهَا: ((أَتُعْطِينَ زَكَاةَ هَذَا?)) قَالَتْ: لَا. قَالَ: ((أَيَسُرُّكِ أَنْ يُسَوِّرَكِ اللَّهُ بِهِمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ؟)) فَأَلْقَتْهُمَا. رَوَاهُ الثَّلَاثَةُ، وَإِسْنَادُهُ قَوِيٌّ. وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ: مِنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ.
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
باب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد (شعیب) سے اور وہ (شعیب) اپنے دادا (عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما ) سے روایت کرتے ہیں کہ ایک خاتون نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ اس کے ہمراہ اس کی بیٹی بھی تھی۔ اور بیٹی کے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن تھے۔ آپ نے اس خاتون سے پوچھا: ’’کیا تو اس کی زکاۃ دیتی ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا کہ نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’کیا تجھے یہ پسند ہے کہ قیامت کے روز تجھے اللہ ان کے بدلے میں آگ کے دو کنگن پہنائے؟‘‘ یہ سن کر اس خاتون نے دونوں کنگن پھینک دیے۔ (اسے تینوں نے روایت کیا ہے۔ اس کی سند قوی ہے‘ اور اسے حاکم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرکے صحیح کہا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ زیورات میں زکاۃ ہے لیکن اس کے بارے میں فقہاء کا اختلاف ہے۔ پہلا قول یہ ہے کہ زیور میں زکاۃ واجب ہے۔ دوسرا یہ کہ زیور میں زکاۃ فرض نہیں۔ امام مالک‘ احمد; اور ایک قول کے مطابق امام شافعی رحمہ اللہ بھی اسی کے قائل ہیں۔ تیسرا قول یہ ہے کہ زیور کی زکاۃ اسے ضرورت مند کو عاریتاً دینا ہے‘ الگ زکاۃ نہیں۔ چوتھا قول یہ ہے کہ زیورات میں صرف ایک ہی بار زکاۃ دینا فرض ہے۔ راجح قول یہی ہے کہ زیورات میں زکاۃ فرض ہے اور یہ صحیح حدیث اس کی واضح دلیل ہے۔ اس کے مقابلے میں بعض آثار کی بنا پر جو کہا گیا ہے کہ زیورات میں زکاۃ نہیں وہ قابل التفات نہیں۔ (سبل السلام)
تخریج :
أخرجه أبوداود، الزكاة، باب الكنز ما هو؟، حديث:1563، والترمذي، الزكاة، حديث:637، والنسائي، الزكاة، حديث:2481، وحديث عائشة أخرجه الحاكم:1 /390.
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ زیورات میں زکاۃ ہے لیکن اس کے بارے میں فقہاء کا اختلاف ہے۔ پہلا قول یہ ہے کہ زیور میں زکاۃ واجب ہے۔ دوسرا یہ کہ زیور میں زکاۃ فرض نہیں۔ امام مالک‘ احمد; اور ایک قول کے مطابق امام شافعی رحمہ اللہ بھی اسی کے قائل ہیں۔ تیسرا قول یہ ہے کہ زیور کی زکاۃ اسے ضرورت مند کو عاریتاً دینا ہے‘ الگ زکاۃ نہیں۔ چوتھا قول یہ ہے کہ زیورات میں صرف ایک ہی بار زکاۃ دینا فرض ہے۔ راجح قول یہی ہے کہ زیورات میں زکاۃ فرض ہے اور یہ صحیح حدیث اس کی واضح دلیل ہے۔ اس کے مقابلے میں بعض آثار کی بنا پر جو کہا گیا ہے کہ زیورات میں زکاۃ نہیں وہ قابل التفات نہیں۔ (سبل السلام)