كِتَابُ الزَّكَاةُ بَابُ الزَّكَاةِ صحيح وَعَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ وَالْعُيُونُ، أَوْ كَانَ عَثَرِيًّا: الْعُشْرُ، وَفِيمَا سُقِيَ بِالنَّضْحِ: نِصْفُ الْعُشْرِ)). رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَلِأَبِي دَاوُدَ: ((أَوْ كَانَ بَعْلًا: الْعُشْرُ، وَفِيمَا سُقِيَ بِالسَّوَانِي أَوِ النَّضْحِ: نِصْفُ الْعُشْرِ)).
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
باب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
حضرت سالم بن عبداللہ رحمہ اللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں‘ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’جو زمین آسمان (بارش) اور چشموں سے سیراب ہوتی ہو یا وہ خودبخود (جڑوں سے پانی کھینچنے سے) سیراب ہو‘ اس میں دسواں حصہ (عشر) زکاۃ ہے‘ اور جو زمین پانی کھینچ کر سیراب کی جاتی ہو‘ اس میں بیسواں حصہ (نصف عشر) ہے۔‘‘ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔) ابوداود کی روایت میں ہے: ’’اگر زمین نمی والی ہو (جسے سیراب کرنے کی ضرورت نہ ہو) تو اس میں عشر ہے اور اگر جانوروں کے ذریعے سے (یا ڈول سے پانی) کھینچ کر سیراب کی جاتی ہو‘ اس میں بیسواں حصہ (نصف عشر) ہے۔‘‘
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زمین کو مختلف ذرائع سے سیراب کرنے کی صورت میں زکاۃ (عشر) کی نوعیت بھی مختلف ہے‘ مثلاً: جو زمین مشقت طلب ذریعے سے سیراب ہو‘ جیسے اونٹ‘ بیل یا آدمی پانی نکال کر یا لا کر سیراب کرتے ہوں تو اس زمین کی پیداوار پر نصف عشر (بیسواں) حصہ ہے۔ اسی طرح اگر زمین کنوئیں اور ٹیوب ویل کے پانی سے یا پانی خرید کر سیراب کی جاتی ہو تب بھی نصف عشر (بیسواں حصہ) ہے۔ آج کل آبیانہ دے کر زمین سیراب کی جاتی ہے۔ یہ آبیانہ مشقت و محنت کے قائم مقام ہے‘ لہٰذاموجودہ نظام کے تحت نہری پانی سے سیراب کی جانے والی زمینوں کی پیداوار میں بھی بیسواں حصہ ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الزكاة، باب العشر فيما يسقى من ماء السماء، حديث: 1483، وأبوداود، الزكاة، حديث:1596.
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زمین کو مختلف ذرائع سے سیراب کرنے کی صورت میں زکاۃ (عشر) کی نوعیت بھی مختلف ہے‘ مثلاً: جو زمین مشقت طلب ذریعے سے سیراب ہو‘ جیسے اونٹ‘ بیل یا آدمی پانی نکال کر یا لا کر سیراب کرتے ہوں تو اس زمین کی پیداوار پر نصف عشر (بیسواں) حصہ ہے۔ اسی طرح اگر زمین کنوئیں اور ٹیوب ویل کے پانی سے یا پانی خرید کر سیراب کی جاتی ہو تب بھی نصف عشر (بیسواں حصہ) ہے۔ آج کل آبیانہ دے کر زمین سیراب کی جاتی ہے۔ یہ آبیانہ مشقت و محنت کے قائم مقام ہے‘ لہٰذاموجودہ نظام کے تحت نہری پانی سے سیراب کی جانے والی زمینوں کی پیداوار میں بھی بیسواں حصہ ہے۔