کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْوُضُوءِ صحيح وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ - رضي الله عنه - فِي صِفَةِ الْوُضُوءِ: ثُمَّ أَدْخَلَ - صلى الله عليه وسلم - يَدَهُ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدَةٍ، يَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلَاثًا. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: وضو کے احکام ومسائل
حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے وضو کے بیان میں مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ پانی میں ڈالا‘ پھر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا۔ آپ نے ایک ہی چلو سے تین بار ایسا کیا۔ (بخاری و مسلم)
تشریح :
1. دونوں احادیث کلی اور ناک میں پانی چڑھانے کے لیے ایک ہی چلو کے کفایت کرنے پر دلالت کرتی ہیں۔ 2. طلحہ بن مصرف کی حدیث علیحدگی اور تفریق کی مقتضی ہے‘ لیکن وہ مصرف کے مجہول الحال ہونے اور ضعیف راوی لیث بن ابی سلیم کی بنا پر ضعیف ہے۔ 3. صاحب السبل نے کہا ہے کہ دونوں طرح کی روایات کے بارے میں اقرب الی الصواب بات یہ ہے کہ دونوں میں سے جس پر چاہے عمل کر لے۔ دونوں طرح سنت ہے اگرچہ جمع کرنے کی روایات تعداد میں زیادہ ہیں اور صحیح بھی ہیں تا ہم جب تفریق والی روایات ضعیف ہیں تو انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ جو روایات صحیح اور متعدد ہیں ان پر عمل کیا جائے۔ واللّٰہ أعلم۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الوضوء، باب من مضمض واستنشق من غرفة واحدة، حديث:191، ومسلم، الطهارة، باب آخرفي صفة (الوضوء)، حديث: 235.
1. دونوں احادیث کلی اور ناک میں پانی چڑھانے کے لیے ایک ہی چلو کے کفایت کرنے پر دلالت کرتی ہیں۔ 2. طلحہ بن مصرف کی حدیث علیحدگی اور تفریق کی مقتضی ہے‘ لیکن وہ مصرف کے مجہول الحال ہونے اور ضعیف راوی لیث بن ابی سلیم کی بنا پر ضعیف ہے۔ 3. صاحب السبل نے کہا ہے کہ دونوں طرح کی روایات کے بارے میں اقرب الی الصواب بات یہ ہے کہ دونوں میں سے جس پر چاہے عمل کر لے۔ دونوں طرح سنت ہے اگرچہ جمع کرنے کی روایات تعداد میں زیادہ ہیں اور صحیح بھی ہیں تا ہم جب تفریق والی روایات ضعیف ہیں تو انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ جو روایات صحیح اور متعدد ہیں ان پر عمل کیا جائے۔ واللّٰہ أعلم۔