بلوغ المرام - حدیث 488

كِتَابُ الزَّكَاةُ بَابُ الزَّكَاةِ حسن وَعَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((فِي كُلِّ سَائِمَةِ إِبِلٍ: فِي أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ، لَا تُفَرَّقُ إِبِلٌ عَنْ حِسَابِهَا، مَنْ أَعْطَاهَا مُؤْتَجِرًا بِهَا فَلَهُ أَجْرُهُ، وَمَنْ مَنَعَهَا فَإِنَّا آخِذُوهَا وَشَطْرَ مَالِهِ، عَزْمَةً مِنْ عَزَمَاتِ رَبِّنَا، لَا يَحِلُّ لِآلِ مُحَمَّدٍ مِنْهَا شَيْءٌ)). رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَأَبُو دَاوُدَ، وَالنَّسَائِيُّ، وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ، وَعَلَّقَ الشَّافِعِيُّ الْقَوْلَ بِهِ عَلَى ثُبُوتِهِ.

ترجمہ - حدیث 488

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل باب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل حضرت بہز بن حکیم اپنے والد سے اور وہ (حکیم) اس (بہز) کے دادا سے روایت کرتے ہیں‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر چالیس اونٹوں میں جو کہ جنگل میں چرتے ہوں ایک بنت لبون (دو سالہ مادہ اونٹنی) ہے اور انھیں ان کے حساب سے جدا جدا نہ کیا جائے گا۔ جو شخص حصول ثواب کی نیت سے زکاۃ ادا کرے گا تو اس کے لیے اس کا اجر و ثواب ہے۔ اور جو زکاۃ روکے گا تو ہم اس سے زبردستی وصول کریں گے اور اس کا آدھا مال (مزید بھی) لیں گے۔ یہ ہمارے پروردگار کے فرائض میں سے ایک فریضہ ہے۔ اس میں آل محمد کے لیے کوئی حصہ نہیں ہے۔‘‘ (اسے احمد‘ ابوداود اور نسائی نے روایت کیا ہے اور حاکم نے صحیح قرار دیا ہے اور شافعی نے اس کے ثابت ہونے پر اپنے قول کو معلق رکھا ہے۔)
تشریح : راوئ حدیث: [بہز بن حکیم رحمہ اللہ ] ابو عبدالملک ان کی کنیت ہے۔ بہز کی ’’با‘‘ پر فتحہ اور ’’ہا‘‘ ساکن ہے۔سلسلۂ نسب یوں ہے: بھز بن حکیم بن معاویۃ بن حیدہ۔ حیدہ کی ’’حا‘‘ پر فتحہ، ’’یا‘‘ ساکن اور ’’دال‘‘ پر فتحہ ہے۔ قشیری (تصغیر کے ساتھ) اور بصری ہیں۔ طبقۂسادسہ کے تابعی ہیں۔ ان کی حدیث سے استدلال کرنے میں اختلاف ہے۔ امام ابوداود رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ ان کی احادیث صحیح ہیں۔ امام ابن معین‘ امام ابن مدینی اور امام نسائی رحمہم اللہ نے انھیں ثقہ قرار دیا ہے لیکن امام ابوحاتم نے کہا ہے کہ ان سے حجت نہیں پکڑی جا سکتی۔اور امام ابن حبان نے کہا ہے کہ یہ بہت غلطیاں کرتے تھے۔ ۱۴۰ ہجری کے بعد وفات پائی اور ایک روایت کے مطابق ۶۰ا ہجری سے پہلے۔ [عَنْ أَبِیہِ] یعنی حکیم بن معاویہ ‘ یہ بھی تابعی ہیں۔ ابن حبان نے انھیں ثقہ راویوں میں شمار کیا ہے۔ [عَنْ جَدَّہٖ] معاویہ بن حیدہ بن معاویہ بن قشیر بن کعب قشیری رضی اللہ عنہ ۔ صحابیت کے شرف سے مشرف تھے۔ بصرہ میں سکونت اختیار کی۔ ان سے کئی احادیث منقول ہیں۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الزكاة، باب في زكاة السائمة، حديث:1575، والنسائي، الزكاة، حديث:2451، وأحمد: 5 /2، 4، والحاكم:1 /398. راوئ حدیث: [بہز بن حکیم رحمہ اللہ ] ابو عبدالملک ان کی کنیت ہے۔ بہز کی ’’با‘‘ پر فتحہ اور ’’ہا‘‘ ساکن ہے۔سلسلۂ نسب یوں ہے: بھز بن حکیم بن معاویۃ بن حیدہ۔ حیدہ کی ’’حا‘‘ پر فتحہ، ’’یا‘‘ ساکن اور ’’دال‘‘ پر فتحہ ہے۔ قشیری (تصغیر کے ساتھ) اور بصری ہیں۔ طبقۂسادسہ کے تابعی ہیں۔ ان کی حدیث سے استدلال کرنے میں اختلاف ہے۔ امام ابوداود رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ ان کی احادیث صحیح ہیں۔ امام ابن معین‘ امام ابن مدینی اور امام نسائی رحمہم اللہ نے انھیں ثقہ قرار دیا ہے لیکن امام ابوحاتم نے کہا ہے کہ ان سے حجت نہیں پکڑی جا سکتی۔اور امام ابن حبان نے کہا ہے کہ یہ بہت غلطیاں کرتے تھے۔ ۱۴۰ ہجری کے بعد وفات پائی اور ایک روایت کے مطابق ۶۰ا ہجری سے پہلے۔ [عَنْ أَبِیہِ] یعنی حکیم بن معاویہ ‘ یہ بھی تابعی ہیں۔ ابن حبان نے انھیں ثقہ راویوں میں شمار کیا ہے۔ [عَنْ جَدَّہٖ] معاویہ بن حیدہ بن معاویہ بن قشیر بن کعب قشیری رضی اللہ عنہ ۔ صحابیت کے شرف سے مشرف تھے۔ بصرہ میں سکونت اختیار کی۔ ان سے کئی احادیث منقول ہیں۔