كِتَابُ الزَّكَاةُ بَابُ الزَّكَاةِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي عَبْدِهِ وَلَا [فِي] فَرَسِهِ صَدَقَةٌ)). رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَلِمُسْلِمٍ: لَيْسَ فِي الْعَبْدِ صَدَقَةٌ إِلَّا صَدَقَةُ الْفِطْرِ)).
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
باب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان پر اس کے (خدمت گار) غلام اور اس (کی سواری) کے گھوڑے پر زکاۃ (فرض) نہیں۔‘‘ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔) اور مسلم کی روایت میں ہے کہ ’’غلام میں زکاۃ نہیں مگر صدقۃ الفطر ہے۔‘‘
تشریح :
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غلام اور گھوڑے میں زکاۃ نہیں‘ یعنی جو غلام اپنی خدمت کے لیے اور جو گھوڑا اپنی سواری کے لیے مخصوص ہو ان پر کسی قسم کی زکاۃ نہیں‘ البتہ اگر برائے تجارت ہوں تو ان پر زکاۃ ہوگی۔ جمہور علماء اور اکثر فقہاء کا یہی موقف ہے۔ گھوڑوں پر زکاۃ کی مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن ابوداود (اردو)‘ الزکاۃ‘ باب في زکاۃ السائمۃ‘ حدیث:۱۵۷۴‘ طبع دارالسلام‘ لاہور)
تخریج :
أخرجه البخاري، الزكاة، باب ليس على المسلم في عبده صدقة، حديث:1463، ومسلم، الزكاة، باب لا زكاة على المسلم في عبده وفرسه، حديث:982.
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غلام اور گھوڑے میں زکاۃ نہیں‘ یعنی جو غلام اپنی خدمت کے لیے اور جو گھوڑا اپنی سواری کے لیے مخصوص ہو ان پر کسی قسم کی زکاۃ نہیں‘ البتہ اگر برائے تجارت ہوں تو ان پر زکاۃ ہوگی۔ جمہور علماء اور اکثر فقہاء کا یہی موقف ہے۔ گھوڑوں پر زکاۃ کی مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن ابوداود (اردو)‘ الزکاۃ‘ باب في زکاۃ السائمۃ‘ حدیث:۱۵۷۴‘ طبع دارالسلام‘ لاہور)