بلوغ المرام - حدیث 480

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ صحيح وَعَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يُعَلِّمُهُمْ إِذَا خَرَجُوا إِلَى المَقَابِرِ: ((السَّلَامُ عَلَى أَهْلِ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَلَاحِقُونَ، أَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 480

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل حضرت سلیمان بن بریدہ رحمہ اللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو سکھایا کرتے تھے کہ وہ جب قبرستان جائیں تو کہیں: ’’ سلامتی ہو تم پر اے گھر وں والو! مومنوں اور مسلمانوں میں سے۔ اور ہم بھی اِن شاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں۔ اور ہم اپنے اور تمھارے لیے اللہ سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیاہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث سے قبرستان میں جانا اور پھر فوت شدگان کے لیے اور اپنے لیے مغفرت و بخشش کی دعا کرنا ثابت ہوتا ہے۔ 2.[مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُسْلِمِینَ] سے معلوم ہوتا ہے کہ مشرک‘ کافر اور ملحد کے لیے دعا کرنا اور ان کے لیے بخشش مانگنا جائز نہیں۔ 3. اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ اہل قبور کو فریاد رس‘ مشکل کشا سمجھ کر ان سے فریادیں کرتے ہیں اور ان سے مرادیں مانگتے ہیں‘ یہ سب کام خلاف شرع اور شرکیہ افعال ہیں۔ مسلمانوں کو ان سے ہر ممکن طریقے سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ راوئ حدیث: [حضرت سلیمان بن بریدہ بن حصیب اسلمی مروزی رحمہ اللہ ]مشہور تابعی ہیں۔ امام ابن معین اور ابوحاتم رحمہما اللہ نے انھیں ثقہ قرار دیا ہے۔ امام حاکم رحمہ اللہ کی رائے ہے کہ ان کا اپنے والد سے سماع کہیں مذکور نہیں‘ مگر خزرجی نے کہا کہ ان کی اپنے والد سے متعدد احادیث صحیح مسلم میں منقول ہیں۔
تخریج : أخرجه مسلم، الجنائز، باب ما يقال عند دخول القبور والدعاء لأهلها، حديث:975. 1. اس حدیث سے قبرستان میں جانا اور پھر فوت شدگان کے لیے اور اپنے لیے مغفرت و بخشش کی دعا کرنا ثابت ہوتا ہے۔ 2.[مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُسْلِمِینَ] سے معلوم ہوتا ہے کہ مشرک‘ کافر اور ملحد کے لیے دعا کرنا اور ان کے لیے بخشش مانگنا جائز نہیں۔ 3. اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ اہل قبور کو فریاد رس‘ مشکل کشا سمجھ کر ان سے فریادیں کرتے ہیں اور ان سے مرادیں مانگتے ہیں‘ یہ سب کام خلاف شرع اور شرکیہ افعال ہیں۔ مسلمانوں کو ان سے ہر ممکن طریقے سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ راوئ حدیث: [حضرت سلیمان بن بریدہ بن حصیب اسلمی مروزی رحمہ اللہ ]مشہور تابعی ہیں۔ امام ابن معین اور ابوحاتم رحمہما اللہ نے انھیں ثقہ قرار دیا ہے۔ امام حاکم رحمہ اللہ کی رائے ہے کہ ان کا اپنے والد سے سماع کہیں مذکور نہیں‘ مگر خزرجی نے کہا کہ ان کی اپنے والد سے متعدد احادیث صحیح مسلم میں منقول ہیں۔