كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ حسن وَعَنْ جَابِرٍ - رضي الله عنه - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((لَا تَدْفِنُوا مَوْتَاكُمْ بِاللَّيْلِ إِلَّا أَنْ تُضْطَرُّوا)). أَخْرَجَهُ ابْنُ مَاجَهْ وَأَصْلُهُ فِي ((مُسْلِمٍ))، لَكِنْ قَالَ: زَجَرَ أَنْ يُقْبَرَ الرَّجُلُ بِاللَّيْلِ، حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهِ.
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے مرنے والوں کو رات کے اوقات میں دفن نہ کرو الا یہ کہ تم اس کے لیے مجبور ہو جاؤ۔‘‘ (اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور اس کی اصل مسلم میں ہے لیکن اسی میں ہے کہ آپ نے رات کو دفن کرنے پر ڈانٹا حتیٰ کہ اس کی نماز جنازہ پڑھ لی جائے۔)
تشریح :
میت کی تدفین کے اوقات کی بابت حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تین اوقات میں نماز پڑھنے اور میت کو دفن کرنے سے روکتے تھے: ‚ جب سورج طلوع ہو رہا ہو حتی کہ بلند ہو جائے۔ 2 عین دوپہر (زوال) کے وقت حتی کہ سورج ڈھل جائے۔ „ اور جب سورج غروب ہونے کے قریب ہو حتی کہ پوری طرح غروب ہو جائے۔ (صحیح مسلم‘ صلاۃ المسافرین‘ باب الأوقات التي نھي عن الصلاۃ فیھا‘ حدیث:۸۳۱) نیز بلوغ المرام کی مذکورہ روایت‘ جو حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے مردوں کو رات کے وقت دفن نہ کرو‘ سوائے اس کے کہ تمھیں کوئی مجبوری ہو۔‘‘ اور صحیح مسلم کی روایت میں مروی ہے کہ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو دفن کرنے پر ڈانٹا ہے الا یہ کہ نماز جنازہ پڑھ لی گئی ہو۔ ان تمام احادیث کو جمع کرنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ ان اوقات میں مردوں کو دفن کرنا جائز نہیں الا یہ کہ کوئی مجبوری اور اشد ضرورت پیش آ جائے‘ نیز رات کو تدفین کی ممانعت ممکن ہے اس گمان کی وجہ سے ہو کہ نماز جنازہ میں لوگ کم تعداد میں شریک ہوں گے‘ لہٰذا اگر نماز جنازہ دن کے وقت پڑھ لی گئی ہو تو کسی عذر کے پیش نظر رات کو بھی دفن کرنا پڑے تو جائز ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو رات کے وقت اس کی قبر میں دفن کیا تھا۔ (جامع الترمذي‘ الجنائز‘ باب ماجاء في الدفن باللیل‘ حدیث:۱۰۵۷) نیز امام بخاری رحمہ اللہ نے تعلیقاً بیان کیا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو رات کے وقت دفن کیا گیا۔ (صحیح البخاري‘ الجنائز‘ باب الدفن باللیل‘ قبل الحدیث: ۱۳۴۰) مصنف ابن ابی شیبہ میں مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو رات کے وقت دفن کیا۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ: ۳ /۳۱‘ رقم:۱۱۸۲۶‘ ۱۱۸۲۷‘ و فتح الباري:۳ /۵۶۹) امام شوکانی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ مذکورہ احادیث اس بات کا ثبوت ہیں کہ رات کے وقت دفن کرنا جائز ہے۔ علاوہ ازیں جمہور بھی اسی کے قائل ہیں۔(نیل الأوطار: ۳ /۳۸)
تخریج :
أخرجه ابن ماجه، الجنائز، باب ما جاء في الأوقات التي لا يصلى فيها على الميت، حديث:1521 وسنده ضعيف، وللحديث شاهد عند مسلم، الجنائز، حديث:943.
میت کی تدفین کے اوقات کی بابت حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تین اوقات میں نماز پڑھنے اور میت کو دفن کرنے سے روکتے تھے: ‚ جب سورج طلوع ہو رہا ہو حتی کہ بلند ہو جائے۔ 2 عین دوپہر (زوال) کے وقت حتی کہ سورج ڈھل جائے۔ „ اور جب سورج غروب ہونے کے قریب ہو حتی کہ پوری طرح غروب ہو جائے۔ (صحیح مسلم‘ صلاۃ المسافرین‘ باب الأوقات التي نھي عن الصلاۃ فیھا‘ حدیث:۸۳۱) نیز بلوغ المرام کی مذکورہ روایت‘ جو حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے مردوں کو رات کے وقت دفن نہ کرو‘ سوائے اس کے کہ تمھیں کوئی مجبوری ہو۔‘‘ اور صحیح مسلم کی روایت میں مروی ہے کہ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو دفن کرنے پر ڈانٹا ہے الا یہ کہ نماز جنازہ پڑھ لی گئی ہو۔ ان تمام احادیث کو جمع کرنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ ان اوقات میں مردوں کو دفن کرنا جائز نہیں الا یہ کہ کوئی مجبوری اور اشد ضرورت پیش آ جائے‘ نیز رات کو تدفین کی ممانعت ممکن ہے اس گمان کی وجہ سے ہو کہ نماز جنازہ میں لوگ کم تعداد میں شریک ہوں گے‘ لہٰذا اگر نماز جنازہ دن کے وقت پڑھ لی گئی ہو تو کسی عذر کے پیش نظر رات کو بھی دفن کرنا پڑے تو جائز ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو رات کے وقت اس کی قبر میں دفن کیا تھا۔ (جامع الترمذي‘ الجنائز‘ باب ماجاء في الدفن باللیل‘ حدیث:۱۰۵۷) نیز امام بخاری رحمہ اللہ نے تعلیقاً بیان کیا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو رات کے وقت دفن کیا گیا۔ (صحیح البخاري‘ الجنائز‘ باب الدفن باللیل‘ قبل الحدیث: ۱۳۴۰) مصنف ابن ابی شیبہ میں مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو رات کے وقت دفن کیا۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ: ۳ /۳۱‘ رقم:۱۱۸۲۶‘ ۱۱۸۲۷‘ و فتح الباري:۳ /۵۶۹) امام شوکانی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ مذکورہ احادیث اس بات کا ثبوت ہیں کہ رات کے وقت دفن کرنا جائز ہے۔ علاوہ ازیں جمہور بھی اسی کے قائل ہیں۔(نیل الأوطار: ۳ /۳۸)