كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ صحيح وَعَنْ أَنَسٍ - رضي الله عنه - قَالَ: شَهِدْتُ بِنْتًا لِلنَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - تُدْفَنُ، وَرَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - جَالِسٌ عِنْدَ الْقَبْرِ، فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی کی تدفین کے موقع پر حاضر تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے دیکھا کہ آپ کی دونوں آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔(اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ میت پر رونا جائز ہے‘ مکروہ نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے‘ اپنے لخت جگر حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات کے موقع پر آنسو بہہ نکلے تھے تو حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ بھی روتے ہیں؟ آپ نے جواب میں فرمایا: ’’اے ابن عوف! یہ تو ایک رحمت ہے۔‘‘ پھر آپ نے روتے ہوئے فرمایا: ’’آنکھ اشکبار ہے اور دل غمگین ہے لیکن ہمیں زبان سے وہی کچھ کہنا ہے جس سے ہمارا مالک راضی ہو۔‘‘ (صحیح البخاري‘ الجنائز‘ باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم : إنابک لمحزونون‘ حدیث: ۱۳۰۳) گویا غم کی وجہ سے شفقت پدری جوش مارے اور آنکھوں سے آنسو جاری ہو جائیں تو قابل مذمت و ملامت نہیں‘ البتہ زبان سے چیخ و پکار اور نوحہ کرنا منع ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الجنائز، باب قول النبي صلى الله عليه وسلم يعذب الميت ببعض بكاء أهله عليه، حديث:1285.
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ میت پر رونا جائز ہے‘ مکروہ نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے‘ اپنے لخت جگر حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات کے موقع پر آنسو بہہ نکلے تھے تو حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ بھی روتے ہیں؟ آپ نے جواب میں فرمایا: ’’اے ابن عوف! یہ تو ایک رحمت ہے۔‘‘ پھر آپ نے روتے ہوئے فرمایا: ’’آنکھ اشکبار ہے اور دل غمگین ہے لیکن ہمیں زبان سے وہی کچھ کہنا ہے جس سے ہمارا مالک راضی ہو۔‘‘ (صحیح البخاري‘ الجنائز‘ باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم : إنابک لمحزونون‘ حدیث: ۱۳۰۳) گویا غم کی وجہ سے شفقت پدری جوش مارے اور آنکھوں سے آنسو جاری ہو جائیں تو قابل مذمت و ملامت نہیں‘ البتہ زبان سے چیخ و پکار اور نوحہ کرنا منع ہے۔